اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزنہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ چپ کرکے تماشا نہیں دیکھیں گے، تحقیقات کر رہے ہیں، لوگوں نے دبئی اور باقی جگہوں پر کمپنیاں کھولی ہوئی ہیں اور اس کے ذریعے ٹرانسفر پرائسنگ کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران فارن ایکسچینج پر بات کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ پتہ نہیں کیا قدغنیں تھیں کہ ہم نے اپنا کیپٹل اکاؤنٹ ہی کھول دیا جبکہ ہم خود کفیل نہیں تھے۔ 1992 کے فنانس ایکٹ کے تحت آپ کچھ بھی کر سکتےہیں، پھر ہماری فارن ایکسچینج کی کمپنیاں اور بروکرز بھی کافی آزاد ہیں، تو فارن ایکسچینج کے ساتھ اس کو باہر لے جانا اور لے آنا، اس کی کوئی دستاویزات نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں اوور انوائسنگ اور انڈر انوائسنگ ہورہی ہے، پیٹرولیم اور دیگر مصنوعات میں ہماری ٹرانسفر پرائسنگ ہو رہی ہے، اربوں روپے ادھر کے ادھر ہوجاتےہیں، کئی چیزیں پکڑی جارہی ہیں اور اس حوالے سے ایف آئی اے اچھا کام اور بڑا ذمہ داری والا کام کر رہی ہے۔
ایف آئی اے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ بڑا بین باجا نہیں کرتے لیکن اندر ہی اندر چیزوں پر اچھی پیشرفت ہو رہی ہے لیکن ہمیں یہ چیزیں ٹھیک کرنی ہیں اور اس کو آٹومیشن کے تھرو ٹھیک کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسٹمز میں سنگل ونڈو لے کر آرہے ہیں اور اب وہاں لینس کا سسٹم بھی آئے گا، جو دوسری جگہوں سے قیمتوں کا موازنہ کرے گا اور دیکھے گا کہ جو انوائس آئی ہے وہ متعلقہ ہے یا نہیں اور اگر متعلقہ نہ ہوئی تو کارروائی کی جائے گی۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ میرے علم میں آیا ہے پیٹرولیم مصنوعات میں ٹرانسفر پرائسنگ ہو رہی ہے، اس پر بھی ہمیں ٹیکنالوجی استعمال کرنی ہوگی۔ ہمارے لیے اوور انوائسنگ اور انڈر انوائسنگ بہت بڑا مسئلہ رہا ہے اور اس میں عجیب چیز ہے کہ ہم نے آج تک نوٹس ہی نہیں کیا، نوٹس تو کیا ہوگا لیکن ہم دوسری طرف دیکھتےہیں، سامان چین سے آرہا ہے اور انوائسنگ دبئی سے ہو رہی ہے، چین کا دبئی سے کیا تعلق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ کوئی نہ کوئی دال میں کالا ہے، یہ تو ایک ضعیف اور اندھے آدمی کو بھی نظر آنی چاہیے، لیکن ہم دہائیوں سے چپ کرکے تماشا دیکھ رہے ہیں۔ اب ہم چپ کرکے یہ تماشا نہیں دیکھیں گے، ہم اس میں تحقیقات کر رہے ہیں، لوگوں نے دبئی اور باقی جگہوں پر کمپنیاں کھولی ہوئی ہیں اور اس کے ذریعے ٹرانسفر پرائسنگ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ہارڈ ارن فارن کرنسی کمپرومائز ہو رہا ہے، یہ ایک چھوٹا سا قدم ہے لیکن ہم نے ہر سطح پر ٹیکنالوجی استعمال کرنا ہے، چاہے یہ ٹیکسیشن ہو یا فارن ایکسچینج ہو۔ ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم فرق پیدا کرنے میں کامیاب ہوں گے اور پاکستان میں لوگوں کو جو ٹیکس دینا ہے وہ ادا کریں لیکن اس میں رکاؤٹیں نہیں ہونی چاہیئں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ جب ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں تو انسانی مداخلت ختم کرتے ہیں تو لوگ کم از کم اس کا بہانہ نہیں بنا سکتے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر اور دیگر چیئزمینز کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ کم ازکم اقدامات کر رہے ہیں کیونکہ یہ سب ایک دن میں نہیں ہوسکتا، یہ حکومت ہے جو یہ سب کچھ کر رہی ہے۔