اسلام آباد:(دنیا نیوز)وزیراعظم کےمشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ آئی ایم ایف کی طرف دھکیل دیتا ہے، قرضوں سے نجات کیلئے ریونیو میں اضافہ ضروری ہے ، غریب کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں اوران کو مچھلی دیں گے نہیں بلکہ پکڑنا سکھائیں گے۔
اسلام آباد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہماری ترجیح مستحکم گروتھ ہے، گروتھ مصنوعی نہیں مستحکم ہوگی، ہماری بچت انتہائی کم ہے، اب پاکستان کی معیشت کورونا کے دھچکوں سے باہر آئی ہے، وزیر اعظم عمران خان سب کی ترقی چاہتے ہیں، پاکستان کو مسلسل ترقی کی ضرورت ہے جبکہ کورونا کے بعد پاکستان میں ترقی کی شرح 4 فی صد ہے۔
شوکت ترین نے مزید کہا کہ 5سے6فیصد تک کی معاشی شرح ترقی کے لیے محصولات مجموعی پیداوارکا20فیصد ہونی چاہیں، ہم نے پاورسیکٹرکوٹھیک کرنا ہے، سابقہ حکومت نے زیادہ بجلی کی خواہش میں اتنی بجلی پیدا کردی کہ کیپسٹی پیمنٹ دینا پڑیں گی،ہم نے طے کیا ہے سب سے پہلے اپنا ریونیوبڑھانا ہے، ہماری برآمدات ملک کی مجموعی پیداوارکا10جبکہ درآمدات25فیصد ہیں، ملک میں صرف تین ملین لوگ ٹیکس دیتے ہیں، ہم نے ایف بی آرکوہراساں کرنے سے منع کیا ہے، لوگ ٹیکس دینا چاہتے لیکن ہراساں کرنے کی وجہ سے ڈرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امپورٹ،ایکسپورٹ کا بیلنس نہیں ہوگا توہمیشہ ڈالرکی ضرورت پڑے گی اورآئی ایم ایف جانا پڑے گا،اکانومی اوورہیٹ نہیں پانچ فیصد پرگروتھ کررہی ہے، امپورٹ کرنے والی اشیا مہنگی ہوئی توہمارا ٹریڈ ڈیفسیٹ بڑھ گیا،پاکستان میں بچت معیشت کا صرف 13 فی صد ہے، برآمدات صرف 10 فی صد اور درآمدات کا حصہ 25 فی صد ہیں۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ چینی اور دالوں کی درآمدات ستم ظریفی ہے، زرعی شعبے کو ماضی میں نظر انداز کیا گیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنا آئی ایم ایف کی طرف دھکیل دیتا ہے، مسلسل خسارے کی وجہ سے حکومت بینکوں کے قرضوں کا بڑا حصہ لے جاتی ہے، غریب طبقے کو مچھلی پکڑنا سکھائیں گے، مچھلی نہیں دیں گے، غریب طبقے کو کاروبار اور غریب کسان کو بلاسود قرضے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ ریونیومیں اضافہ ہوتاکہ قرضے نہ لینا پڑیں،بجلی کی کھپت13فیصد بڑھنے کا مقصد گروتھ بڑھنے کے اشارے ہے، انکم ٹیکس میں32فیصد اضافہ ہوا ہے، اس سال ہمارے ریونیوبڑھ رہے ہیں، نوجوانوں کوکاروبارکے لیے بلاسود قرض دے رہے ہیں، امریکا،برطانیہ میں بھی ہیلتھ کارڈ پرکچھ نہ کچھ پیسے لیے جاتے ہیں، عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی سے چیزوں کے ریٹ آہستہ،آہستہ نیچے آجائیں گے جبکہ ہمارا لیڈراورمیں بھی کہتا ہوں’’گھبرانا نہیں‘‘ ہے۔