پشاور: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین کو خیبرپختونخوا سے سینیٹر منتخب کر لیا گیا۔
غیر سرکاری نتائج کے مطابق خیبرپختونخوا کی اسمبلی میں ہونے والے الیکشن کے دوران مشیر خزانہ شوکت ترین نے 87 ووٹ حاصل کیے۔ اے این پی کے شوکت امیر زادہ کو 13، جے یو آئی کے اظہر خان کو بھی 13 ووٹ ملے جبکہ 122 ارکان نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
شوکت ترین نے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلی مرتبہ سینیٹر نہیں بنا بلکہ اس سے پہلے بھی بن چکا ہوں، اس سے قبل جب میں بنا تھا تو اس وقت میں وزیر خزانہ تھا اور ساتواں این ایف سی ایوارڈ 19سال بعد دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں بطور وزیر خزانہ ہر مہینے صوبے میں آیا کروں گا اور خیبر پختونخوا کے جو بھی مالی اور اقتصادی مسائل ہیں ان کو حل کرنے کی کوشش کروں گا۔
شوکت ترین نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میرے دل کے بہت قریب ہے کیونکہ انہوں نے بہت صعوبتیں جھیلی ہیں، 30سال تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان سے بہت زیادتی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں کامیاب پروگرام لائیں جس کے تحت نوجوانوں کو زراعت کے لیے بلاسود قرضے دیے جائیں گے، یہ اگلے تین چار سال کے لیے 1.4کھرب روپے کا منصوبہ ہے اور 40لاکھ گھرانوں کو قرض دیں گے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں ہے بلکہ دنیا بھر میں ہے، پیٹرول کی قیمتیں دنیا بھر میں دوگنی ہو گئی ہیں، اسی طرح خوردنی تیل، کوئلہ، اسٹیل کی قیمتیں دوگنی ہو گئی ہیں اور اس طرح دیگر چیزوں کے بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت میں بھی مہنگائی ہوئی ہے لیکن اگلے چند مہینوں میں یہ قیمتیں نیچے آئیں گی اور مقامی سطح پر موجود اشیا کی قیمتیں تو ہم نے پہلے ہی سنبھالی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم گندم، گھی اور دیگر اشیا پر سبسڈی دے رہے ہیں لیکن ہمیں لوگوں کی آمدن بڑھانی ہے اور اس سلسلے میں خوشخبری یہ ہے کہ ہماری معیشت پانچ سے چھ فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے اور جب آمدن بڑھے گی تو مہنگائی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا ووٹ کراچی سے یہاں نہیں آیا، میرا ووت لاہور سے یہاں آیا ہے، لاہور میں میرے والدین رہتے تھے، یہاں میرا سسرال ہے اور داماد آدھا گھر والا ہوتا ہے اور آپ اپنے داماد کی یہ عزت کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے دعویٰ نہیں کیا کہ ہم چار چاند لگا دیں گے، میں کہا ہے کہ ہم معیشت کو آہستہ آہستہ ٹھیک کریں گے، پچھلی دفعہ چار فیصد شرح نمو تھی، اس دفعہ پانچ فیصد کریں گے، یہ ایک سال میں 10فیصد تک نہیں پہنچ سکتی۔
سینیٹر منتخب ہونے کے بعد مشیر خزانہ شوکت ترین اب وزیر خزانہ کا عہدہ دوبارہ سنبھال سکیں گے۔ اس سے قبل انہوں نے یہ عہدہ رواں سال مارچ میں سنبھالا تھا اور اکتوبر تک اپنے فرائض انجام دیئے تھے۔ تاہم وزیراعظم کے خصوصی اختیارات ختم ہونے کے بعد انہیں دوبارہ مشیر خزانہ منتخب کیا گیا۔
شوکت ترین کو سینیٹر بنانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق سینیٹر ایوب آفریدی عہدے سے مستعفی ہوئے تھے۔ جس کے بعد ان کی یہ ٹکٹ شوکت ترین کو دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت بننے کے بعد وزیر خزانہ کی سب سے پہلے ذمہ داری اسد عمر کو دی گئی تھی، اسد عمر کو ہٹائے جانے کے بعد یہ ذمہ داری عبدالحفیظ شیخ کو دی گئی تھی، عبد الحفیظ شیخ کو ہٹائے جانے کے بعد عارضی طور پر ذمہ داری حماد اظہر کے پاس آئی تھی ، تاہم ایک ماہ سے قبل ہی وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزارت خزانہ کا عہدہ شوکت ترین کو دے دیا تھا۔