اسلام آباد: (شعیب نظامی سے) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے موجودہ کرشنگ سیزن کے دوران شوگر سیکٹر پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم (TTS) کے کامیاب نفاذ کے ذریعے ایک اوراہم سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ چینی کی پیداوار کا جدید ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم ایسی 79 شوگر ملوں پر کامیابی سے لاگو کیا گیا ہے جن کی ملک بھر میں موجود پیداواری لائنوں کی تعداد 151 ہے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم نے خود 23 نومبر 2021 کو شوگر سیکٹر پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا آغاز کیا تھا جس کے بعد سے چینی کے تھیلے کو فیکٹری کے احاطے سے ہٹانے اور ٹیکس اسٹامپ کے بغیر مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
پیداوار کی شفاف الیکٹرانک مانیٹرنگ کی وجہ سے تمام شوگر ملوں کو موجودہ کرشنگ سیزن کے دوران اپنی اصل کرشنگ اور پیداوار کا اعلان کرنا پڑا۔ لہذا، اس ڈیجیٹل مداخلت کے نتیجے میں، شوگر ملوں نے ریکارڈ تعداد میں اعلیٰ چینی یعنی 24 مارچ 2022 تک 7.51 ملین ٹن چینی کی پیداوار ہوئی ہے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں گزشتہ کرشنگ سیزن کے دوران 5.63 ملین ٹن پیداوار ہوئی تھی، موجودہ سیزن کے اعدادوشمار پیداوار میں گزشتہ سیزن کی نسبت 34 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔ اسی طرح ایف بی آر نے موجودہ کرشنگ سیزن کے پہلے چار مہینوں (یعنی دسمبر 2021 سے لے کر مارچ 2022 تک ) 26.5 بلین روپے سیلز ٹیکس جمع کیا ہے جبکہ گزشتہ کرشنگ سیزن کے اسی عرصے کے دوران جمع ہونے والے سیلز ٹیکس کی مالیت 19.9 بلین روپے تھی ۔ اعداد وشمار کے مطابق امسال کرشنگ سیزن میں جمع ہونےوالا سیلز ٹیکس گزشتہ سال اسی سیزن کے مقابلے میں 33 فیصد اضافے کے ساتھ 6 اعشاریہ 59 ارب روپے زیادہ وصول ہوا ہے۔
اس کے علاوہ ایف بی آر کے شعبے ان لینڈ ریونیو انفورسمنٹ نیٹ ورک ( آئی آر ای این) نے انسداد ٹیکس چوری مہم کے دوران ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے کامیاب نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ملک بھر کی مختلف مارکیٹوں میں 60 سے زائد چھاپے مارے۔ ان کارروائیوں کے دوران ایف بی آر حکام نے قانون اور طریقہ کار کے مطابق ایسے بغیر مہر والے تھیلے قبضے میں لے لیے جو ٹیکس کی مہر کے بغیر فروخت کیے جا رہے تھے۔
وفاقی وزیر برائے محصولات و خزانہ شوکت ترین نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے کامیاب نفاذ پر ایف بی آر کو سراہا جس کی بدولت پاکستان میں ایک بار پھر چینی کی پیداوار ملکی ضرورت سے زیادہ ہوئی ہے ۔
اسی طرح چیئرمین ایف بی آروسیکرٹری ریونیو ڈویژن ڈاکٹرمحمد اشفاق احمد نے بھی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی کارکردگی کو سراہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگلے چند مہینوں میں تمباکو کے پورے سیکٹر کے ساتھ ساتھ کھاد، پٹرولیم اور سیمنٹ جیسے دیگر اہم شعبوں پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا نفاذ عمل میں لے آیا جائے گا۔ جس کے نتیجے میں ان اہم شعبوں کی بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ اور پیداوار کی ڈیجیٹل نگرانی ہوگی۔ اس کے علاوہ، خزانے کے ضیاع کو روکنے سے اس شعبے میں انسانی مداخلت کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور یوں پورے ملک میں ٹیکس کی تعمیل کے شفاف اور قابل اعتماد نظام کی راہ ہموار ہوگی۔