کراچی: (دنیا نیوز) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد شرح سود 13.75 فیصد ہوگئی ہے۔ اس وقت ملک میں شرح سود 12 اعشاریہ 25 فیصد ہے۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ عمومی مہنگائی غیر متوقع طور پر اپریل میں دو سال کی بلند ترین سطح 13.4 فیصد تک پہنچ گئی، مہنگائی دیہی اور شہری علاقوں میں مزید بڑھ کر بالترتیب 10.9 فیصد اور 9.1 فیصد ہوگئی، جبکہ زری پالیسی کمیٹی مہنگائی، مالی استحکام، اور نمو کے وسط مدتی امکانات پر اثر انداز ہونے والی تبدیلیوں کی محتاط نگرانی برقرار رکھے گی۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ مانیٹری اور اقتصادی پالیسی سے طلب کو پائیدار کرنا ہوگا، مہنگائی کی توقعات اور بیرونی خدشات کم کرنے کی ضرورت ہے، مہنگائی کی صورتحال بیرونی اور اندرونی حالات سے متاثر ہوئی ہے، رواں مالی سال کی اقتصادی پالیسی، انرجی سبسڈی پیکیج سے طلب بڑھی۔ مہنگائی اورعالمی ادائیگیوں کے دباؤ کے باعث شرح سود میں اضافہ کیا گیا۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ روس یوکریں تنازع اور عالمی سطح پر اجناس کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے سے دنیا بھر کے بینکوں کو مہنگائی کا سامنا ہے ۔ جبکہ مقامی طور پر حکومت کی جانب سے ایندھن پر دی جانے والی سبسڈی سے بھی طلب کا زور مہنگائی کے ہدف کے لیے چیلنج ہے، اپریل میں مہنگائی کی شرح گزشتہ سال اپریل کے مقابلے 13 فیصد سے بھی تجاوز کرچکی ہے ۔
سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال ترقی کی شرح 5٫97 فیصد رہنے کا امکان ہے جو توقعات سے زیادہ ہے ۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافہ ظاہر کررہا ہے کہ توجہ پھر معاشی استحکام کی طرف مبزول ہوچکی ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق ایکسپورٹرز اور صنعتکاروں کے لیے سستے قرضوں کی اسکیم ای ایف ایس پر شرح سود 2 فیصد بڑھا کر 7٫5 فیصد جبکہ ایل ٹی ایف ایف پر شرح سود دو فیصد بڑھ کر 7 فیصد ہوگئی۔
اسٹیٹ بینک نے حکومت کو واضع کیا ہے کہ معاشرے کے کمزور طبقے کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے مالی استحکام کی خاطر بروقت فیصلے لینے کی ضرورت ہے روپے کی قدر میں کمی کی ایک وجہ ملک میں جاری غیر یقینی صورتحال بھی ہے۔