شہباز حکومت نے مہنگائی میں پسے عوام پر پھر پٹرول بم گرا دیا، شہریوں کی دہائیاں

Published On 30 June,2022 10:41 pm

اسلام آباد، لاہور: (دنیا نیوز، علی مصطفیٰ) پاکستان مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت کی طرف سے مسلسل چوتھی مرتبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا، شہری دہائیاں دینے لگے۔

حکومت نے ایک مرتبہ پھر پٹرول کی قیمت میں 14 روپے 85 پیسے کا اضافہ کر دیا جس کے بعد اس کی نئی قیمت 248روپے 74پیسے لٹر ہوگئی ہے۔ پٹرول پر 10 روپے فی لٹر لیوی عائد کی گئی ہے۔

ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 13روپے 23پیسے اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 276روپے 54پیسے ہو گئی۔ ہائی سپیڈ ڈیزل پر 5 روپے فی لٹر لیوی عائد کی گئی ہے۔

لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 18 روپے 68 پیسے فی لٹر کا اضافہ کیا گیا اور نئی قیمت 226 روپے 15 پیسے ہو گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل پر 5 روپے فی لٹر لیوی عائد کی گئی ہے۔

مٹی کے تیل کی قیمت میں 18 روپے 83 پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا جس کے بعد نئی قیمت 230 روپے 26 پیسے ہو گئی ہے۔ مٹی کے تیل پر 5 فی لٹر لیوی عائد کی گئی ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور ایکسچینج ریٹ میں تبدیلی کے پیش نظر حکومت نے پڑولیم مصنوعات پر جزوی طور پر لیوی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے پٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتوں میں شراکت داروں کے ساتھ کیے گئے فیصلے کے تحت تبدیلی کی جائے۔

وزارت خزانہ نے بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نفاذ یکم جولائی سے ہوگا۔ شہباز حکومت کے مذکورہ اقدام سے عوام شدید نالاں دکھائی دیتے ہیں، شہری دہائیاں دینے لگے۔

یاد رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے دباؤ پر آ کر وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی سے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے آئندہ مالی سال میں مرحلہ وار بنیادوں پر پٹرولیم لیوی ٹیکس میں 50 روپے اضافے کی ایوان سے منظوری مانگی، ایوان نے پٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی ترمیم منظورکرلی تھی۔

گزشتہ روز فنانس بل کی منظوری لی گئی تھی، جس کے مطابق یکم جولائی 2021 سے 30 جون 2022ء کے دوران پٹرول لیوی 750 کی بجائے 855 ارب روپے جمع کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت نے اپریل میں اقتدار سنھبالا تو پہلے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی طرف سے دباؤ کے باوجود پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا تھا، تاہم عالمی ادارے کی طرف سے قرض پروگرام بحال نہ کرنے کی دھمکی کے بعد وفاقی حکومت نے 26 مئی کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لٹر اضافہ کیا تھا، جس کے بعد پٹرول 179 روپے 86 پیسے، ڈیزل 174 روپے 15 پیسے، مٹی کا تیل 155 روپے 56 روپے اور لائٹ ڈیزل 148 روپے 31 پیسے کا ہو گیا تھا۔

واضح رہے کہ 2 جون کو حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر 30 روپے اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پٹرول کی قیمت 209 روپے 86 پیسے ہو گئی تھی، ڈیزل کی قیمت 204 روپے 15 پیسے ہوگئی تھی، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے 31 پیسے فی لٹر، مٹی کا تیل 181روپے 94پیسے ہو گئی تھی۔

اسی طرح 15 جون کو مسلسل تیسری بار حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔ پٹرول کی فی لٹر قیمت میں 24 روپے 3 پیسے، ڈیزل کی قیمت میں 59 روپے ، مٹی کے تیل کی قیمت 29.49 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد پٹرول کی قیمت 233 روپے 89 پیسے، ڈیزل کی قیمت 263 روپے 31 پیسے روپے ہو گئی تھی۔ مٹی کے تیل کی قیمت 211.43 روپے ہو گئی تھی۔ 

Advertisement