کراچی: (دنیا نیوز) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے 9 مئی اور 5 جولائی کو جاری کردہ ہدایات اور زرمبادلہ کے سخت قواعد وضوابط کو مخصوص شعبوں کے لیے نرم کرنے کا اعلان کردیا۔
سٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کے مجاز ڈیلرز کو جاری کردہ ای پی ڈی سرکلر لیٹر نمبر 20 کے تحت گاڑیوں کے پرزہ جات،آلات سمیت فیول اور انرجی سیکٹر کے پرزہ جات، مشینری اور کمپوننٹس، الیکٹرانک اور الیکٹرک پرزہ جات کی درآمد کے لیے سٹیٹ بینک کی پیشگی منظوری کی شرط ختم کردی۔
گاڑیوں کے پرزہ جات اور سی کے ڈی کی درآمد کے لیے اسٹیٹ بینک کی پیشگی منظوری کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔
سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ زرمبادلہ کے مجاز ڈیلرز کو ایچ ایس کوڈ چیپٹر 84، 85 اور 87 کے تحت درآمد کی جانے والی اشیاء کے لیے اجازت نہیں لینی ہوگی۔ زیرالتواء درخواستیں ڈیلرز کو واپس کردی جائیں گی۔
مرکزی بینک نے کہا ہے کہ زرمبادلہ کے مجاز ڈیلرز انتہائی ضرورت کی اشیاء کو ترجیحاً زرمبادلہ فراہم کریں، اشیائے خوراک، گندم، خوردنی تیل، ادویات کے خام مال، جان بچانے والی ادویات اور طبی و سرجری آلات کو ترجیح دی جائے۔ پٹرولیم سیکٹر، آئل گیس اور کوئلے کی درآمدات کو ترجیحاً زرمبادلہ فراہم کیا جائے، پٹرولیم سیکٹر کی درآمدات کے لیے میرٹ آرڈر پر عمل کرنا ہوگا۔
ایکسپورٹ انڈسٹری کے خام مال، ان پٹس، اسپیئر پارٹس کو بھی ترجیح دی جائے۔ زرعی شعبہ کی بحالی کے لیے بیج، کھاد اور زرعی ادویات کی درآمدات کو بھی دیگر اشیاء پر ترجیح دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
365 روز سے زائد مدت کی موخر ادائیگیوں، سسٹر یا پیرنٹ کمپنیوں سے درآمدات کرنے والوں، پروجیکٹ لون اور ایکویٹی کی شکل میں زرمبادلہ کا بندوبست کرنے والے امپورٹرز کسی تاخیر یا پیشگی اجازت کے بغیر درآمدات کے لیے زرمبادلہ حاصل کرسکیں گے۔
سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ نئے ایکسپورٹ یونٹس کو بھی ترجیحی بنیادوں پر زرمبادلہ مہیا کیا جائے، اسٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کے مجاز ڈیلرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ مبادلہ مارکیٹ اور کسٹمرز کے رسک کو مدنظر رکھتے ہوئے زرمبادلہ کی درخواستیں پروسیس کریں، ان ہدایات کا اطلاق 2 جنوری 2023ء سے ہو گا۔