لاہور: (دنیا نیوز) 2022 بجلی صارفین کے لیے بھی مشکل ترین سال رہا، ایک سال کے دوران بجلی کے نرخوں میں 300 فیصد تک کااضافہ ہوا اور بجلی کی فی یونٹ قیمت 32 روپے تک جاپہنچی۔
سال 2022 میں بنیادی ٹیرف میں بھی 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ تک کا بڑا اضافہ ہوا، ایک سال کے دوران بجلی کے نرخوں میں 300 فیصد تک اضافہ، بجلی کی کم سےکم فی یونٹ قیمت 17 روپے جبکہ زیادہ سے زیادہ 32 روپے فی یونٹ تک پہنچ گئی ہے۔
سال کے آغازپر ہی 13 جنوری کو حکومت نے بجلی کے نرخوں میں 4 روپے 30 پیسے فی یونٹ اضافہ کر کے صارفین کو 440 واٹ کاجھٹکا دیا، اس کے بعد ہر ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے نام عوام کی جیب سے اربوں روپے نکال لیے گئے۔
رواں سال حکومت نے صارفین سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مجموعی طور 470 ارب روپے جبکہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 146 ارب روپے وصول کیے گئے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ بجلی اب تو بجلی کے بل ہی پورے نہیں ہوتے ، حکومت غریب عوا م پر کچھ رحم کرے، اس صورتحال میں حکام کا کہنا ہے کہ عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کے لیے گرین انرجی کو عام کیا جائے گا۔
رواں برس اپریل میں کروٹ ہائیڈل پاور پراجیکٹ کی تکمیل سے نیشنل گرڈ میں 720 میگا واٹ بجلی شامل ہوئی تو دوسری جانب نیلم جہلم پراجیکٹ کی ٹنل میں دراڑ پڑنے سے 969 میگاواٹ بجلی کا منصوبہ کئی ماہ سے مکمل بند ہے۔
یوں رواں سال موسم گرما کے دوران ملک میں بجلی کا شارٹ فارٹ 4 سے 6 ہزار میگا وواٹ کے درمیان رہا جس کے باعث شہریوں کو 10 سے 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا سامنا رہا، بجلی کے نرخوں میں اضافے کے ساتھ رواں سال لائن لاسز بھی 37 فیصد تک رہے اور اس کا بوجھ بھی عام صارفین کو برداشت کرنا پڑا۔