اسلام آباد: (دنیا نیوز) سال 2022، وفاقی درالحکومت میں مجرموں کا راج رہا، سیف سٹی کیمرے اور سخت سکیورٹی کے دعوے بھی کام نہ آئے اور اسٹریٹ کرائمز میں ہوشرباء اضافہ دیکھنے میں آیا ۔
اعدادوشمار کے مطابق وفاقی دارا لحکومت میں رواں سال کے دوران ڈکیتی اور راہزنی کی ساڑھے 10 ہزار سے زائد وارداتوں میں شہری تین ارب روپے سے زائد رقم سے محروم ہوئے جبکہ 162 افراد کو قتل کر دیا گیا۔
رواں برس اب تک اسلام آباد میں مجموعی طور پر جرائم کی 10 ہزار 5 سو 84 وارداتوں کی ایف آئی آرز درج ہوئیں بلکہ اصل تعداد اس بھی کئی زیادہ ہے ۔
ڈکیتی کی 38،راہزنی، چوری،موبائل فون چھیننے کی 5 ہزار 600 جبکہ 9 دیگر بڑی وارداتوں میں شہریوں کو لاکھوں روپے مالیت کے زیوارت اور نقدی سمیت دیگر سامان سے محروم کر دیا گیا، تھانہ رورل اور آئی نائن زون میں سب سے زیادہ وارداتیں ہوئیں۔
دوسری جانب 11 لاکھ آبادی کے شہر میں ایک سال کے دوران شہریوں کو 644 قیمتی گاڑیوں اور 3 ہزار 166 موٹرسائیکلوں سے محروم کر دیا گیا۔
29 جون کو بدنام زمانہ کار چور اورڈکیت گینگ کے سربراہ بلال ثابت کو ساتھی سمیت پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا گیا لیکن اس کے باوجود وارداتوں میں کمی نہ آئی ، بلال ثابت کار چوری اورگھروں میں مسلح ڈکیتوں کی 100 سے زائد وارداتوں میں مطلوب تھا۔
اسلام آباد میں تین آئی جیزبھی تبدیل ہوئے لیکن صورت حال جوں کی توں رہی ، پولیس حکام کا کہنا ہے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہرممکن کو شش کی جاتی ہے تاہم وسائل کیساتھ افرادی قوت کی کمی بڑا مسئلہ ہے ۔
2022 میں جرائم پیشہ ا فرد کیساتھ لڑتے ہوئے 6 پولیس ا ہلکار بھی شہید ہوئے، اسلام آباد پولیس کی اس وقت مجموعی نفری 13 ہزار ہے جبکہ ایک ہزار بھرتیوں کے لیے اشتہار دیاجا چکا ہے ۔
سکیورٹی کو موثر بنانے کے لیے سی سی ٹی کیمروں کی تعداد بھی 1900 سے بڑھا کر 2500 کی جا رہی ہے کیونکہ اس وقت سی سی ٹی کیمروں سے وفاقی دارالحکومت کے صرف 30 سے 35 فیصد علاقے کی ہی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔
کراچی کی طرح شہر اقتدار میں بھی جرائم کی شرح ہر دن تیزی سے بڑھ رہی ہے ، ماہرین کا کہنا ہے کہ شہروں میں جرائم پر قابو پانے کا سب کارگر نسخہ یہی ہے کہ شہروں کو ایک حد سے زیادہ نہ پھیلنے دیا جائے اور نئے شہر آباد کیے جائیں ۔