لاہور: (دنیا نیوز) مہنگائی ہر دور کا مسئلہ ہے مگر کبھی اتوار بازار تو کبھی رمضان بازار کا ڈول ڈالا جاتا ہے تو کبھی سہولت بازار بنانے کا اعلان ہو جاتا ہے، پنجاب میں سہولت بازار اتھارٹی بنی، ہر ضلع و تحصیل میں بازار لگانے کا اعلان ہوا، جو سہولت بازار سارا سال چلنا تھے وہ غیرفعال ہو گئے۔
غریبوں کو ریلیف ہر جماعت کا دعویٰ ہوتا ہے مگر حکومت ملنے پر مصنوعی اقدامات کو ڈھونگ رچایا جانے لگتا ہے، کبھی اتوار بازار کا جھانسہ تو کبھی کم قیمت رمضان بازار کی بازیگری دکھائی گئی، 2021 میں بزدار حکومت نے ماڈل بازار مینجمنٹ کمپنی کو نیا روپ دیا، سہولت بازار اتھارٹی قائم کی، صوبے میں 4 سو سہولت بازاروں پر سارا سال کنٹرول ریٹ پر اشیا کی فراہمی کا اعلان ہوا۔
سہولت بازاروں میں کسان پلیٹ فارم، زرعی فیئر پرائس شاپس بنانے کا اقدام بھی شامل تھا، کسانوں کو اپنی پیداوار براہ راست بازار میں بیچنے کا خواب دکھایا گیا، سہولت بازار بنے، بنیادی ضرورت کی چند اشیا کے سٹال لگے، پھر سہولت بازار گدھے کے سر سے سینگ کی طرح غائب ہو گئے اور اتھارٹی بھی کہیں کھو گئی، عوام آج بھی کنٹرول ریٹ پر اشیاء ضروریہ کے لیے مارے مارے پھرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2022 میں بھی لاہور کے ترقیاتی منصوبے مکمل نہ ہو سکے
آٹا، چینی، دال اور سبزیوں کی آسمان پر پہنچی قیمتوں نے شہریوں کو ہلکان کر رکھا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ عام مارکیٹوں میں ریٹ کنٹرول ہونے کے بعد سہولت بازار بند کر دیے گئے جبکہ سستے آٹے کی سپلائی دی جا رہی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ جب بھی سیاسی ضرورت ہو تو سستے بازاروں کا ڈرامہ کھڑا کیا جاتا ہے اور پھر حالات سیاست دانوں کے قابو میں ہوں تو سستے بازار اور عوام کی فکر بھی ختم ہو جاتی ہے۔