اسلام آباد: (ویب ڈیسک) چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی صارفین پر اضافی سرچارج لگانے پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔
چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی سربراہی میں بجلی صارفین پر اضافی سرچارج لگانے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں نیپرا حکام نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مارچ سے جون تک 3 روپے 39 پیسے فی یونٹ کا اضافی سرچارج مانگا ہے، یہ سرچارج پاور ڈویژن کی ذیلی کمپنی پی ایچ پی ایل کے قرضے کی ادائیگی کے لیے مانگا گیا ہے، یہ قرضہ اس وقت 800 ارب روپے ہے۔
دورانِ سماعت نیپرا کے پی حکام نے سوال کیا کہ کیا نیپرا نے یہ 3 روپے 39 پیسے کے سرچارج کا تعین کرنا ہے، اس پر چیئرمین نیپرا نے پاور ڈویژن کے حکام سے کہا کہ یہ سرچارج ہمارے پاس کیوں لائے ہیں، کیا ہم اس سرچارج کو روک سکتے ہیں، اس پر پاور ڈویژن کے حکام نے جواب دیا کہ آپ روک دیں۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ اگر تو نیپرا نے اس سرچارج کی منظوری دینی ہے تو پھر مجھے اس پر تحفظات ہیں، یہ سرچارج تو انہی پر لگے گاجو بل دیتے ہیں، بجلی چوری رکی نہیں، یہ سرچارج لگانا تو وفاقی حکومت کا کام ہے، خبریں یہ لگنی ہیں کہ نیپرا نے سرچارج کی منظوری دے دی۔
واضح رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر آئندہ مالی سال کے دوران بجلی صارفین پر اضافی سرچارج لگانے کی منظوری دی ہے جس کے تحت اضافی سرچارج ایک روپے 55 پیسے سے لے کر 4 روپے 45 پیسے فی یونٹ تک عائد ہوگا اور اضافی سرچارج کا اطلاق ملک بھر کے بجلی صارفین پر ہوگا۔