اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث آج سمیٹی جائے گی، وزیر خزانہ آئندہ مالی سال کیلئے غیر تصویبی لازمی اخراجات کی تفصیل پیش کریں گے۔
لازمی اخراجات پر قومی اسمبلی میں ووٹنگ نہیں کروائی جائے گی، قومی اسمبلی میں 413 کھرب 66 ارب 70 کروڑ 30 لاکھ 17 ہزار روپے کے لازمی غیر تصویبی اخراجات کی تفصیل پیش کی جائے گی، لازمی اخراجات میں پیرانہ سالی الاؤنس اور پنشن کیلئے چار ارب ایک کروڑ ستر لاکھ روپے شامل ہیں۔
گرانٹس، سبسڈیز اور دیگر اخراجات کی مد میں 26 ارب 40 کروڑ روپے، قومی اسمبلی کیلئے چار ارب 99 کروڑ 97 لاکھ جبکہ سینیٹ کیلئے 3 ارب 28 کروڑ 18 لاکھ روپے، بیرونی ترقیاتی قرضوں اور ایڈوانس کی مد میں 6 کھرب 58 ارب 64 کروڑ، غیر ملکی قرضوں کی سروسنگ کیلئے 8 کھرب 72 ارب 21 کروڑ روپے کا لازمی مطالبہ بھی شامل ہے۔
قلیل مدتی غیر ملکی قرضوں کی واپسی کیلئے 46 ارب 69 کروڑ روپے، مقامی قرضوں کی سروسنگ کیلئے 64 کھرب 30 ارب 30 کروڑ روپے، مقامی قرضوں کی واپسی کیلئے 288 کھرب 98 ارب روپے، سپریم کورٹ کیلئے 3 ارب 55 کروڑ، اسلام آباد ہائی کورٹ کیلئے ایک ارب 54 کروڑ روپے اور انتخابات کیلئے 7 ارب 78 کروڑ روپے بھی لازمی مطالبہ کا حصہ ہیں۔