لاہور: (دنیا نیوز) مہنگائی نے ہر شعبہ ہائے زندگی کو متاثر کر دیا، اشیائے خورونوش کی قیمتوں نے تو عوام کے ہوش اڑائے ہی تھے اب کنسٹرکشن میٹیریل بھی ہاتھوں سے نکلنے لگا ہے، مہنگائی کے زہریلے ناگ نے شہر کے میگا پراجیکٹس کو بھی ڈس لیا، لاگت کئی گنا بڑھ گئی۔
گزشتہ دور حکومت میں کچھ بھی سستا نہ رہا، کنسٹرکشن میٹیریل کی بڑھتی قیمتوں نے پہلے سے کمزور سرکاری خزانے پر مزید بوجھ ڈال دیا، تعمیراتی میٹیریل مہنگا ہونے سے شہر میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا۔
کلمہ چوک انڈرپاس کی بات ہو یا ایلی ویٹڈ ایکسپریس منصوبہ سب کے اخراجات بڑھ گئے ہیں، شاہدرہ ملٹی لیول گریڈ سیپریشن پراجیکٹ اور دیگر متعدد منصوبے بھی مہنگائی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں، کلمہ چوک انڈر پاس کا تعمیراتی کام شروع کرنے میں تاخیر اور افراط زر سے اس کا خرچہ بڑھا، سیمنٹ، سریا، بجری اور دیگر متعلقہ تعمیراتی سامان کی ہوشربا قیمتوں نے رہی سہی کسر نکال دی۔
سی بی ڈی پنجاب نے کلمہ چوک پراجیکٹ کا پہلے ایم آر ایس ریٹ پر پی سی ون بنایا جو 9 جون 2022ء کو منظور ہوا، منصوبے کا تخمینہ 3 ارب 70 کروڑ روپے لگایا گیا تھا، صرف 6 ماہ کی تاخیر سے منصوبے کی لاگت میں سوا ارب روپے کا اضافہ ہو گیا، کلمہ چوک انڈرپاس کا ریوائزڈ پی سی ون 4 ارب 94 کروڑ 75 لاکھ روپے کا منظور ہوا، کنٹریکٹ بروقت ایوارڈ نہ ہونے سے منصوبے کی لاگت میں 1 ارب 24 کروڑ 89 لاکھ روپے اضافہ ہوا۔
ایلی ویٹیڈ ایکسپریس وے منصوبہ شہر کا ایک انتہائی اہم پراجیکٹ ہے مگر ابھی تک اس منصوبے کی ایک اینٹ بھی نہیں لگائی جا سکی، منصوبے کی لاگت میں 100 فیصد سے زائد کا اضافہ ہو چکا ہے، پراجیکٹ کی لاگت 40 ارب سے بڑھ کر 85 ارب ہوچکی ہے، 85 ارب کے ایل ڈی اے کے ایلی ویٹیڈ ایکسپریس منصوبے کی منظوری پنجاب حکومت نے دی۔
حال میں شاہدرہ ملٹی لیول گریڈ سیپریشن پراجیکٹ کا تخمینہ 8 ارب 90 کروڑ 90 لاکھ روپے لگایا گیا، ریوائزڈ پی سی ون کے مطابق شاہدرہ منصوبے کی لاگت 9 ارب 75 کروڑ 30 لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے، سنٹر پوائنٹ گلبرگ سے والٹن روڈ تک سگنل فری کوریڈور پراجیکٹ 3 ارب 24 کروڑ 60 لاکھ روپے کا تھا مگر اب اسی سگنل فری کوریڈور کی لاگت 4 ارب 24 کروڑ 60 لاکھ روپے تک جا پہنچی ہے۔
عبدالحق روڈ کی مرمت اور بحالی کیلئے 27 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا اب عبدالحق روڈ پراجیکٹ کی لاگت 39 کروڑ 95 لاکھ 99 ہزار روپے تک جا پہنچی ہے، منصوبے پر بروقت کام نہ ہونے سے تعمیراتی لاگت میں 12 کروڑ 95 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا، برکی روڈ توسیعی منصوبہ کی لاگت 40 کروڑ روپے سے بڑھ کر 59 کروڑ 72 لاکھ روپے تک پہنچ گئی، منصوبے میں تاخیر کے باعث لاگت میں 19 کروڑ 72 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا۔