لاہور: (دنیا نیوز) وفاق کے مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں موبائل فونز پر ٹیکسز کی شرح میں ردو بدل سے سمارٹ فونز مہنگے ہوگئے۔
سستے سے سستا سمارٹ فون 27 ہزار روپے کا ہے جس پر ٹیکس 5 ہزار روپے لگے گا، ایوریج سمارٹ فون جو 70 ہزار روپے کا ہے اس پر 12 ہزار روپے کا ٹیکس لگے گا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اب موبائل فونز آسائش نہیں بلکہ ضرورت بن چکے ہیں، جس سے طلبہ کا مستقبل اور متعدد خاندانوں کا روزگار بھی منسلک ہوچکا ہے، بچوں کی آسائنمنٹس، کلاسز اس موبائل فون پر ہوتی ہیں، اس کی قیمت بڑھانا سمجھ سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آن لائن ٹیکسی، موٹر بائیکس اور فاسٹ فوڈ فرنچائزز سمیت بیشمار کمپنیوں کے رائیڈرز کا روزگار موبائل فون سے جڑا ہے جبکہ حکومت موبائل فونز سستے کرنے کی بجائے مزید مہنگے کرنے پر بضد ہے، حکمرانوں کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
مرکزی صدر آل پاکستان موبائل فون ایسوسی ایشن بابر محمود نے بتایا کہ کاروبار پہلے ہی نہیں اور اب موبائل فونز پر نیا ٹیکس لگایا جا رہا ہے، سمارٹ فون اب لگژری آئٹم نہیں رہا، طلبہ، سرکاری اداروں سمیت کاروباری معاملات اسی موبائل فون سے سرانجام دیئے جا رہے ہیں۔
بابر محمود نے کہا کہ ایل ڈبلیو ایم سی، کارپوریشن کا ادارہ ہو یا ایف بی آر تمام سرکاری محکمے سمارٹ فون ایپس سے چل رہے ہیں، مجوزہ ٹیکسز کی وجہ سے شہریوں کیساتھ موبائل فون سیکٹر سے منسلک تاجروں میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، خدارا حکومت کو سٹیک ہولڈرز کیساتھ مشاورت کر کے نئے ٹیکسوں کی طرف جانا چاہئے۔