لاہور: (دنیا نیوز) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی حکومت کے پہلے مکمل مالی سال کے بجٹ میں لاہور میں کسی نئے فلائی اوور، انڈر پاس اور سٹرکچر پلان روڈ کی تعمیر کو حصہ نہیں بنایا گیا، ایل ڈی اے کی جاری 41 ترقیاتی سکیموں کو بھی نظر انداز کر دیا گیا۔
پنجاب حکومت کی بجٹ دستاویزات میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نظر آیا، 800 ارب روپے سے زائد کے ترقیاتی بجٹ میں لاہور کو کوئی ایک بھی نیا فلائی اوور اور انڈر پاس نہ مل سکا، مالی سال 25-2024 میں فلائی اوور ،انڈر پاس اور سٹرکچر پلان روڈز نظر انداز کر دی گئیں۔
25-2024 کے بجٹ میں ایل ڈی اے کو نئے فلائی اوور اور انڈر پاس بنانے کے لیے ایک روپیہ بھی نہ ملا، ایل ڈی اے کو صرف دو نئی ترقیاتی سکیمیں شروع کرنے کی منظوری دی گئی، دونوں نئی ترقیاتی سکیموں کے لیے بھی مکمل فنڈز مختص نہیں کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: موبائل فونز پر ٹیکسز کی شرح میں ردو بدل سے سمارٹ فونز مہنگے ہوگئے
یونین کونسل 192 میں پی سی سی اور سیوریج کی چار کروڑ 50 لاکھ کی سکیم منظور کی گئی لیکن مالی سال 25-2024 میں یونین کونسل 192 کے لیے صرف ایک کروڑ روپے کے فنڈز مختص کئے گئے۔
خیابان جناح سے چودھری چوک تک سڑک کی کارپٹنگ کے لیے 25 ملین کی سکیم کا تخمینہ لگایا گیا، خیابان جناح سے چودھری چوک تک سڑک کی کارپٹنگ کے لیے صرف ایک کروڑ روپے مختص ہوسکے۔
بجٹ میں ایلی ویٹیڈ ایکسپریس وے، سپورٹس کمپلیکسز کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا، ایلی ویٹیڈ ایکسپریس وے پراجیکٹ کے لیے خاطر خواہ رقم مختص نہ ہوسکی، شہر کے زیر تعمیر سپورٹس کمپلیکسز کی تکمیل کے لیے مکمل رقم مختص نہیں کی گئی۔
کریم بلاک فلائی اوور، گڑھی شاہو فلائی اوور کے لیے بھی فنڈز مختص نہ ہوسکے، وائے جنکشن انڈر پاس اور نئے سگنل فری کوریڈورز کے لیے کوئی بجٹ نہ رکھا گیا، شہر کے زیر تعمیر 9 سپورٹس کمپلیکسز کے لیے فی کس صرف ایک کروڑ روپے مختص ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں: خیراتی اور فلاحی ہسپتالوں پر بھی سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا
ایل ڈی اے کی شہر لاہور میں جاری 41 ترقیاتی سکیموں کے لیے فنڈز رکھے گئے، شہر لاہور میں جاری 41 ترقیاتی سکیموں کے لیے 38 ارب 12 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا، 41 جاری ترقیاتی سکیموں کے لیے مالی سال 25-2024 میں صرف 82 کروڑ روپے مختص ہوسکے۔
پنجاب حکومت نے مالی سال 25-2024 میں ایل ڈی اے کو جاری ترقیاتی سکیموں کے لیے 37 ارب روپے نہ دیئے، پنجاب حکومت سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے فلائی اوور اور انڈر پاس کے منصوبے شروع کرے گی۔