کراچی: (دنیا نیوز) وفاق اور پنجاب کے بعد سندھ حکومت آئندہ مالی سال کا 3 ہزار ارب سے زائد حجم کا بجٹ آج پیش کرے گی۔
سندھ کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 سے 25 فیصد جبکہ پنشن میں 15 فیصد اضافے کا امکان ہے، کم سے کم تنخواہ وفاق اور پنجاب کے برابر کرنے، صوبے کا ترقیاتی بجٹ نو سو ارب سے زائد رکھے جانے کی توقع ہے۔
بجٹ میں 12 ارب کی کراچی میگا سکیمز شامل کی جائیں گی، نئی سکیمز کے بجائے صوبائی ترقیاتی پروگرام میں نیا پورٹ فولیو متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، صوبائی محصولات کی وصولی کا ہدف بڑھایا جائے گا، مختلف محصولات کی شرح میں ردوبدل کی تجویز ہے۔
صوبائی حکومت نے آئندہ مالی سال میں گاڑیوں کی خریداری میں کمی کا فیصلہ کیا ہے، فرنیچر اور دیگر اشیاء کی خریداری کیلئے بھی کفایت شعاری پالیسی اپنائی جائے گی، اخراجات میں کمی کیلئے بیرون ملک سرکاری دورے کم کرنے کیلئے ویڈیو کانفرنس میٹنگ کو فروغ دینے کی تجاویز شامل ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ روز اپوزیشن کے شور شرابے میں پنجاب کا 5 ہزار 446 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا گیا، کل آمدن کا تخمینہ 4 ہزار 643 ارب 40 کروڑ لگایا گیا، این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق سے تین ہزار 683 ارب 10 کروڑ حاصل ہوں گے۔
صوبائی محصولات کی مد میں 960 ارب 30 کروڑ کا تخمینہ لگایا گیا جو گزشتہ سال سے 54 فیصد زائد ہیں، نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ ہوا، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 842 ارب روپے کے فنڈز منظور کیے ہیں۔
پنجاب کے بجٹ میں تنخواہوں میں 20 سے 25 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ کم از کم اجرت 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے، پنجاب میں 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کیلئے مفت سولر فراہمی کا اعلان کیا گیا ہے۔
کسانوں کی ٹریکٹرز سکیم کیلئے 30 ارب روپے، اپنا گھر اپنی چھت پروگرام کیلئے 10 ارب روپے اور نگہبان کارڈ کیلئے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں، چیف منسٹر روشن گھرانہ پروگرام کا 9 ارب 50 کروڑ، لیپ ٹاپ سکیم کیلئے 10 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔