کراچی: (دنیا نیوز) گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے کہا ہے کہ رواں مالی سال 25-2024 کیلئے 3.5 فیصد کا گروتھ ریٹ ناکافی ہے، رواں مالی سال مجموعی طور پر 26.2 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنا ہوں گی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے جمیل احمد کا کہنا تھا کہ دوست ممالک سے 12.3 ارب ڈالر ڈیپازٹ کو رول اوور کرایا جائے گا، چین کا 4 ارب ڈالر کمرشل قرض رول اوور، آئی ایم ایف ٹرانچ ملے گی۔
گورنر سٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی طور پر 16 ارب ڈالر قرض رول اوور ہو گا، 10 ارب ڈالر ادائیگیاں کرنا ہیں، گزشتہ ماہ ڈیڑھ ارب ڈالر ادائیگیاں کی ہیں باقی ساڑھے 8 ارب ڈالر کی ادائیگیاں باقی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی بینک سے 4.4 ارب ڈالر ملیں گے، ملکی معیشت میں استحکام کیساتھ پالیسی ریٹ میں بہتری کی پیشگوئی ہے، بیرونی ادائیگیوں کا پریشر نہیں اس لیے روپے کی قدر مستحکم رہنے کا امکان ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ رواں مالی سال مہنگائی ساڑھے 13 فیصد تک، آئندہ مالی سال 7 فیصد تک محدود ہو گی، رواں مالی سال کے اختتام تک زرمبادلہ ذخائر 13 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں، منی سرکولیشن کی بجائے مالی سال 2024 کے دوران بینکنگ ٹرانزیکشنز میں اضافہ ہوا۔
جمیل احمد نے پانچ سالہ پلان سے قومی اسمبلی خزانہ کو آگاہ کر دیا، مالی سال 2024 سے مالی سال 2028 تک مہنگائی 7 فیصد تک رہنے کا پلان ہے، پانچ سالہ پلان کے تحت کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول میں رکھا جائے گا، سال 2024 سے مالی سال 2028 تک زرمبادلہ ذخائر 3 ماہ درآمدات کے برابر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سال 2024 سے مالی سال 2028 تک مالیاتی استحکام اور شفافیت کو لایا جائے گا، گزشتہ 10 برسوں سے جی ڈی پی گروتھ 3.5 فیصد تک محدود ہے، ملکی برآمدات کو 10 فیصد سے 15 فیصد تک بڑھانا ضروری ہے۔
جمیل احمد نے کہا کہ درآمدات پر کوئی پابندی نہیں ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش ہے، گزشتہ مالی سال ساڑھے 12 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کی ہیں، ملک میں آبادی کی گروتھ جس حد تک بڑھ چکی ہے اس لحاظ سے جی ڈی پی گروتھ بہت کم ہے۔