اسلام آباد: (دنیا نیوز) نان فائلرز کو رکشہ، موٹر سائیکل، 8 سو سی سی کار، ٹریکٹرز خریدنے کی اجازت دینے کی تجویز خزانہ کمیٹی میں منظور ہو گئی۔
ایف بی آر کے مطابق بینکوں کو کاروبار، ایسوسی ایشن آف پرسنز کی ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کردہ آمدن سے زائد ٹرانزیکشنز پر رپورٹ کرنا ہو گا، کاروبار، ایسوسی ایشن آف پرسنز کی آمدن سے زائد ٹرانزیکشنز کی رپورٹ ایف بی آر کو کی جائے گی۔
ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے ایف بی آر نے اسلام آباد میں تمام ہوٹلز پر پوائنٹ آف سیلز انسٹال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہوٹلز کے بعد دیگر سروسز فراہم کرنے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے پی او ایس انسٹال کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں ترمیمی ٹیکس لاء میں انکم ٹیکس، ریئل سٹیٹ سیکٹر کیلئے تجاویز منظور کر لی گئیں، ایف بی آر کو سٹاک مارکیٹ ٹرانزیکشنز کو ڈیجیٹلائزڈ سسٹم سے آپریٹ کرنے کیلئے تجاویز فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پراپرٹی خریداری کیلئے تھریش ہولڈ کا اختیار ایف بی آر سے لے کر وفاقی کابینہ کے سپرد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی، کمیٹی میں پراپرٹی خریداری کیلئے 130 کے برابر لیکویڈ اثاثہ جات کو ریٹرن میں ڈیکلیئر کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی۔
کمیٹی کی جانب سے ترمیمی ٹیکس لاء 2024 پر عملدرآمد سے قبل ایف بی آر کو ایک ماہ میں سسٹم تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، کمیٹی میں ترمیمی ٹیکس لاء میں پراپرٹی خریداری کیلئے گزشتہ سال موجودہ سال کیلئے اہل ہونے کی تجویز منظور کی گئی ہے۔
نادرا، صوبائی ایکسائز اور لینڈ ڈیپارٹمنٹ ایف بی آر کو پراپرٹی خریداری کا ڈیٹا فراہمی میں معاونت کریں گے، خزانہ کمیٹی میں ایف بی آر میں نئے آڈیٹرز اور ایکسپرٹ کو تعینات کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی گئی۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر میں ہائر نئے آڈیٹرز نے ٹیکس دہندگان کی معلومات لیک کی تو فوراً برطرف کیا جائے گا، کم کپیسٹی کے باعث سب کو نوٹسز نہیں بھیج سکتے، ترمیمی ٹیکس لاء سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا۔
راشد لنگڑیال نے کہا کہ بینکوں کو کاروبار، اے او پیز کیلئے ٹرانزیکشنز رپورٹ کرنے کی اضافی ذمہ داری ادا کرنا ہو گی، بینکوں کو رپورٹ کرنے کیلئے وزیرخزانہ کی قائم کردہ کمیٹی میں مرکزی بینک کے نمائندے شریک ہیں۔