اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) وفاقی حکومت نے پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق اتھارٹی کرپٹو لائسنسنگ، ریگولیشن اور ورچوئل ایسٹس کے تمام امور دیکھے گی جبکہ پاکستان میں کرپٹو لائسنسنگ کا عمل مزید کم از کم تین ماہ بعد مکمل ہو گا اور کرپٹو لائسنسنگ فیٹف اور آئی ایم ایف کے معیار کے مطابق ہو گی۔
اتھارٹی صارفین کی ٹرانزیکشن ہسٹری اور ریکارڈ محفوظ رکھے گی، منی لانڈرنگ کی روک تھام اتھارٹی کی اہم ذمہ داری ہوگی، اتھارٹی ملکی و غیر ملکی اداروں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرے گی، لائسنس یافتہ شخص کی رئیل ٹائم معلومات تک اتھارٹی کو رسائی ہو گی۔
ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کے کاروبار اور لائسنسنگ کے لیے مزید کم از کم تین ماہ تک کا وقت درکار ہے، کرپٹو لائسنسگ ایک حساس معاملہ ہے، فیٹف اور آئی ایم ایف کے سٹینڈرڈز کو مد نظر رکھا جارہا ہے، دنیا میں جہاں پر کرپٹو چل رہی ان کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔
کرپٹو کرنسی کو اتھارٹی ریگولیٹ کرے گی، اتھارٹی کا نام پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی ہو گا، اتھارٹی دیگر ایجنسیوں کے ساتھ معلومات شئیر کرے گی، اتھارٹی وفاقی حکومت کی اجازت سے بیرون ملک ایجنسیوں اور اداروں کے ساتھ بھی انفارمیشن شئیر کرسکے گی۔
ذرائع نے مزید کہا ہے کہ اتھارٹی کرپٹو کی لائسنسگ، ریگولیشن، ورچوئل ایسٹس کے سروس پروائیڈز دیکھے گی، اتھارٹی ورچوئل ایسٹس کے قوانین اور اس سے متعلق تمام معاملات دیکھے گی، اتھارٹی منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے اتھارٹی صارفین پر نظر رکھے گی۔
اتھارٹی صارفین کی ٹرانزیکشن ہسٹری اور دیگر ریکارڈ رکھے گی، اتھارٹی فیٹف کے سٹینڈرز کے مطابق اپنی گائیڈ لائنز بنائے گی اور لائسنس یافتہ شخص کی رئیل ٹائم انفارمشن تک اتھارٹی کو رسائی ہوگی۔