اسلام آباد:(دنیا نیوز) وفاق اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے لئے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کا گیارہویں اجلاس آج ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اجلاس کی صدارت کریں گے، نئے این ایف سی ایوارڈ پر آئی ایم ایف بھی آن بورڈ رہے گا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ، ٹیکنوکریٹس اور کمیشن کے ممبر شریک ہوں گے، پنجاب سے ناصر محمود کھوسہ، سندھ سے اسد سعید کمیشن میں شریک ہوں گے، بلوچستان سے محفوظ خان، کے پی سے مشرف رسول ممبر شریک ہوں گے، اجلاس میں شرکت کیلئے تمام این ایف سی ارکان کو دعوت دی گئی ہے، این ایف سی اجلاس میں وفاقی سیکرٹری خزانہ کمیشن آفیشل ایکسپرٹ ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایوارڈ سے متعلق سفارشات، ذیلی گروپس قائم کرنے کا جائزہ ایجنڈے کا حصہ ہے، مستقبل کے اجلاسوں کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اجلاس میں پاکستان فرسٹ کے جذبے سے بیٹھیں گے، صوبوں کی بات سنیں گے اور اپنی صورتحال صوبوں کے سامنے رکھیں گے۔
واضح رہے کہ موجودہ ساتواں این ایف سی ایوارڈ جولائی 2010 سے نافذ ہے، آئین کے مطابق ہر پانچ سال بعد این ایف سی پر نظرثانی لازم ہے، لیکن 2015 میں شیڈول اجلاس اب تک نہیں ہو سکا۔
دوسری جانب گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت این ایف سی اجلاس کی تیاری کے لئے اہم مشاورتی اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو این ایف سی سے متعلق جامع بریفنگ دی گئی، این ایف سی سے متعلق صوبے کے مالی اور آئینی حقوق پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا، صوبے کے حقوق کے حصول کیلئے ہر فورم پر بھرپور جدوجہد جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سابق فاٹا کا انتظامی انضمام ہو چکا ہے مگر مالی انضمام اب تک نہیں ہوا، این ایف سی کی مد میں سابق فاٹا کے انضمام سے اب تک ضم اضلاع کے 1375 ارب روپے بنتے ہیں جو نہیں دیئے جا رہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق فاٹا کے انضمام کے وقت 100 ارب روپے سالانہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا جو اب تک 700 ارب روپے بنتے ہیں، اس مد میں 700 ارب روپے میں سے وفاق نے صرف 168 ارب روپے دیئے جبکہ 531.9 ارب روپے وفاق کے ذمے بقایا ہیں، ضم اضلاع کا حصہ نہ ملنا آئین کی خلاف ورزی ہے، صوبے کے مالی و آئینی حقوق کا بھرپور تحفظ کیا جائے گا۔



