لاہور: (دنیا نیوز) پی سی بی کے نئے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کو مشن بنا لیا۔ سابق برطانوی فرسٹ کلاس کرکٹر نے پاکستان میں کھیل کو پروفیشنل انداز میں چلانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
وسیم خان نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کو مشن قرار دے دیا، کہتے ہیں ایم ڈی کی ذ٘مہ داری چیلنج سمجھ کر قبول کی۔چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے عندیہ دیا ہے کہ آئین میں تبدیلی کے بعد وسیم خان کو کرکٹ بورڈ کا چیف ایگزیکٹیو آفیسر بنا دیا جائے گا۔
پی سی بی کے نئے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کون ہیں؟
وسیم خان پاکستانی حلقوں میں اتنے مقبول نہیں لیکن کرکٹ کے انتظامی امور خصوصاً انگلش کرکٹ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں اور کئی سالوں سے وہاں کاؤنٹی کرکٹ سمیت مختلف سطح پر اہم ذمے داریاں انجام دے رہے ہیں۔47 سالہ سابق کرکٹر دنیا کے 10 بہترین بزنس اسکولوں میں سے ایک ’واروک بزنس اسکول سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرچکے ہیں اور خود انگلینڈ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں ۔
انہوں نے 1995 سے 2001 تک ورکشائر، سسیکس اور ڈربی شائر کی نمائندگی کی جبکہ وہ انگلینڈ کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ میں بھی کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔وسیم خان نے 58 فرسٹ کلاس میچوں میں 5 سنچریوں اور 17 نصف سنچریوں کی مدد سے 2 ہزار 835 رنز بنائے جس میں ان کا زیادہ سے زیادہ اسکور 181 رنز تھا۔
انہیں 2013 میں انگلش کرکٹ میں اعلیٰ خدمات پر ملکہ برطانیہ کی جانب سے ایم بی ای ایوارڈ (آرڈر آف برٹش ایمپائر) سے نوازا گیا تھا اور اس کے 2 سال بعد انہیں لیسٹر شائر کاؤنٹی کرکٹ کلب کی جانب سے چیف ایگزیکٹو مقرر کیا گیا اور وہ انہوں نے وہاں ایک کامیاب دور گزارا۔2005 میں انہیں 50 ملین ڈالر لاگت کے کمیونٹی ڈویلپمنٹ منصوبے کی قیادت سونپی گئی جسے انگلینڈ اینڈ ویلز کے 11ہزار اسکولوں کے 25 لاکھ بچوں کے لیے کام کرنا تھا۔
وہ اسپورٹس انگلینڈ کے بورڈ میں بھی شامل ہیں جو برطانیہ کے 55 کھیلوں کے لیے پالیسی سازی کرتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ پرنس ٹرسٹ کرکٹ گروپ کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔
وسیم خان نے 7 سال تک انگلش کرکٹ بورڈ کے انسداد کرپشن اور انٹیگریٹی یونٹ کے لیے بھی خدمات انجام دیں اور حال ہی میں انہیں انگلش کرکٹ بورڈ نے ایک ورکنگ گروپ کی ذمے داری سونپی تھی جسے 2020 کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری کے لیے تجاویز مرتب کرنی تھیں۔
پی سی بی کے نئے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کی کتاب کو 2006 میں وزڈن نے سال کی بہترین کتاب قرار دیا تھا۔ وہ ابھی لیسٹر شائر کاؤنٹی کے لیے ہی ذمے داریاں انجام دے
رہے ہیں اور ممکنہ طور پر یکم فروری 2019 سے پاکستان میں اپنی ذمے داریاں سنبھالیں گے۔
وسیم خان کا اصل امتحان پاکستان میں عالمی کرکٹ کی اصل بحالی ہے جو مارچ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے بحال نہیں ہو سکی۔ سری لنکن ٹیم پر دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان پر عالمی کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے اور اس کے بعد زمبابوے اور سری لنکا کے سوا کسی بھی ٹیم نے پاکستان دورہ نہیں کیا۔
پاکستان سپر لیگ کے 2 ایڈیشنز کے فائنل کے ملک کے انعقاد اور ورلڈ الیون کی پاکستان آمد سے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی راہ ہموار ہوئی لیکن ابھی تک کوئی بڑی ٹیم پاکستان میں میچ کھیلنے کے لیے نہیں آئی جبکہ سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے پاکستان میں کسی بھی ٹیسٹ میچ کا انعقاد نہیں ہو سکا۔ پی سی بی نے منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے اشتہار دیا تھا جس کے بعد 350 سے زائد امیدواروں نے عہدے کے لیے درخواستیں دی تھیں۔
ابتدائی طور پر مجموعی طور پر 9 امیدواروں کو شارٹ سلٹ کیا گیا جس کے بعد کم از کم 3 امیدواروں کو فائنل کیا گیا اور پھر پی سی بی چیئرمین احسان مانی، اسد علی خان اور لیفٹننٹ جنرل (ر) جاوید ضیا کے انٹرویو کے بعد وسیم خان حتمی انتخاب ٹھہرے۔