کراچی: (روزنامہ دنیا) شاہد آفریدی نے اپنی کتاب 'گیم چینجر' میں حقیقی عمر کا بھی بھانڈا پھوڑتے ہوئے انکشاف کر ڈالا کہ وہ 1975 میں پیدا ہوئے تھے لہٰذا پہلا ون ڈے میچ کھیلتے ہوئے ان کی عمر 19 برس تھی اور متعلقہ اتھارٹیز کی جانب سے 16 سال کی کم عمری کا دعویٰ درست نہیں ہے۔
واضح رہے کہ شاہد آفریدی کی عمر کرکٹ کی دستاویزات میں یکم مارچ 1980 درج ہے جو ان کی حقیقی عمر سے پانچ سال کم ہے اور اس لحاظ سے دیکھا جائے تو انہوں نے نیروبی میں سری لنکا کیخلاف 37 بالز پر تیز ترین سنچری کا کارنامہ 16 نہیں بلکہ 20 یا 21 برس کی عمر میں انجام دیا اور ان کا یہ کہنا بھی درست نہیں کہ وہ اس وقت 19 برس کے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ نیروبی میں ہونے والے ٹورنامنٹ کیلئے براہ راست ویسٹ انڈیز سے طلب کئے گئے تھے جہاں وہ قومی انڈر 19 ٹیم کیلئے سیریز کھیل رہے تھے اور ان کا حالیہ انکشاف واضح کرتا ہے کہ وہ اس وقت حقیقی انڈر 19 پلیئر نہیں تھے۔ ان کی حقیقی عمر کا انکشاف یہ بات بھی سامنے لاتا ہے کہ وہ 2010 میں ٹیسٹ کرکٹ چھوڑتے وقت 34 یا 35 سال کے اور 2016 میں آخری بار ورلڈ ٹی ٹونٹی میں پاکستان کی نمائندگی کرتے وقت 36 سال کے نہیں بلکہ 40 یا 41 برس کے تھے۔
شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں وقار یونس کو خوفناک کوچ اور شعیب ملک کو کانوں کا کچا کہا جبکہ جاوید میانداد کو چھوٹا انسان قرار دیدیا۔ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی اپنی آپ بیتی گیم چینجر کی رونمائی کل کراچی کے ایک شاپنگ مال میں کرینگے۔ بوم بوم آفریدی نے کتاب میں سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے سابق کوچ وقار یونس کو اوسط درجے کا کپتان اور خوفناک کوچ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وقار یونس جب سے پاکستان ٹیم کے کوچ بنے تو اُن کی وسیم اکرم سے کشمکش رہی، وقار یونس نے ہر کام میں مداخلت کی، اسی لئے دونوں کے درمیان اختلافات رہے۔
شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں جاوید میانداد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میانداد کو بڑا کھلاڑی سمجھا جاتا ہے مگروہ چھوٹے آدمی ہیں، جاوید میانداد کو میرے بیٹنگ سٹائل سے نفرت تھی، انہوں نے میرے خلاف ایک محاذ قائم کر لیا تھا جبکہ ایک پریزینٹیشن تقریب میں جاوید میانداد نے مجھ سے زبردستی اپنی تعریف کرائی۔
سابق کپتان نے کہا کہ انگلینڈ میں سپاَٹ فکسنگ سکینڈل کا مجھے بہت پہلے علم ہوگیا تھا، مظہر مجید نے فون مرمت کیلئے لندن میں ایک دکان پر دیا تھا، دکان کا مالک میرے دوست کا دوست نکلا، مظہر مجید کے فون سے پاکستانی کھلاڑیوں کو کئے گئے پیغامات ملے، ٹیم مینجمنٹ کو ثبوت دکھائے مگر کوئی ایکشن نہ ہوا، میں نے یہ پیغامات وقار یونس اور یاور سعید سے شیئر کئے تھے، اس وقت مینجمنٹ خوفزدہ تھی یا اسے ملک کے وقار کا خیال نہ تھا۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ عبدالرزاق نے بھی سلمان بٹ، محمد عامر اور آصف پر شک کا اظہار کیا تھا، اس وقت شعیب ملک کپتانی کیلئے فٹ نہیں تھے، نا تجربہ کاری شعیب ملک کی کمزوری تھی، شعیب ملک کو کپتان اور سلمان بٹ کو نائب کپتان بنانا غلط اقدام تھا، کان کا کچا شعیب ملک برے لوگوں سے برے مشورے لیتا تھا، سلمان بٹ کو مستقبل میں قومی ٹیم میں جگہ نہیں ملنی چاہیے۔
بوم بوم آفریدی نے کشمیر کے حوالے سے لکھا ہے کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کا نہیں بلکہ کشمیر کشمیریوں کا ہے اور اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان کو مزید کوششیں کرنی چاہئیں۔
Alhamdulillah, #GameChanger is already making waves. But dont go for the media hype! To appreciate what @wajskhan & I have penned in my bio, please READ THE BOOK (yet to get my 1st copy!) If I ve been tough on someone, I ve given them credit where its due! #TruthFirst #HopeNotOut
— Shahid Afridi (@SAfridiOfficial) May 2, 2019
شاہد آفریدی کی کتاب رونمائی سے قبل ہی سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گئی ہے۔ اقتباسات پڑھنے کے بعد خبریں میڈیا کی زینت بنیں تو شاہد آفریدی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ عوام میڈیا کی تشہیر پر نہ جائیں اور کتاب پڑھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے تنقید کے ساتھ سٹار کھلاڑیوں کو سراہتے ہوئے تعریفی کلمات بھی ادا کئے ہیں۔