کراچی: (رپورٹ: مظہر علی رضا) پاکستان کا شمار جنوبی ایشیا کے زیادہ آبادی والے ممالک میں ہوتا ہے، جہاں فضائی آلودگی میں خطرناک طریقے سے اضافہ ہو رہا ہے، جب کہ فضائی آلودگی کے نتیجے میں ملک میں ہر برس 5 سال سے کم عمر 10 لاکھ بچے شدید متاثر ہوتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بڑھتے ہوئے ٹریفک، صنعتوں سے خارج ہونے والے ایندھن اور کچرے، فصلوں کی باقیات جلانے سے فضائی آلودگی میں تشویشناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 5 برس سے کم عمر 10 لاکھ بچے مختلف اقسام کی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2007 ء سے 2011 ء کے دوران پاکستان میں ہوا میں سلفر ڈائی آکسائیڈ کی مقدار ڈبلیو ایچ او کی دی گئی گائیڈ لائن سے زیادہ پائی گئی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ماحولیاتی مسائل میں فضائی آلودگی، پانی کی قلت و آلودگی اور نکاسی کے معاملات سرفہرست ہیں۔ پاکستان میں بچوں کی اموات میں ڈائریا سرفہرست ہے اور ملک میں بچوں کی سالانہ اموات میں ڈائریا سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی شرح 40 فیصد ہے۔ ڈائریا گندے پانی کے استعمال اور ہاتھ نہ دھونے کے باعث پھیلتا ہے۔ پاکستان میں بڑھتا ہوا ٹریفک فضائی آلودگی میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
ملک میں سال 1991 ء سے سال 2012 ء تک وہیکلز کی تعداد 20 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ سے زائد کی سطح پر پہنچ گئی، جب کہ اس دوران موٹر سائیکلوں کی تعداد میں 450 فیصد، جب کہ گاڑیوں کی تعداد میں بھی 450 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستاں میں یومیہ 55 ہزار ٹن سے زائد کچرا بنتا ہے، جس میں سے زیادہ تر جلا دیا جاتا ہے جو کہ فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ ملک میں فصلوں کی باقیات اور کچرا جلانے کے عمل سے آنکھوں، سانس اور پھیپھڑوں کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں، جب کہ صنعتی فضلہ بھی بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔