مصباح الحق کا دنیا سے پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کیلئے ’’ڈو مور‘‘ کا مطالبہ

Last Updated On 27 September,2019 02:05 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے لیے دنیا سے ’’ڈو مور‘‘ کا مطالبہ کر دیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اتنا بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان ہو یا کوئی بھی ملک، کہیں بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے لیکن میری نظر میں کرکٹ کو جاری رہنا چاہیے، دنیا کو چاہیے کہ اب ہمارے میدانوں میں آ کر کرکٹ کھیلے، ہماری عوام کو زیادہ ایکشن سے محروم نہیں رکھا جاسکتا۔

چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ اچھا ہوتا اگر سری لنکا کی مکمل سینئر کھلاڑیوں والی ٹیم یہاں آتی لیکن جو ٹیم آئی ہے وہ بھی بہتر ہے اور ہمیں سرپرائز دے سکتی ہے، بطور پروفیشنل کرکٹرز نہیں سوچتا کہ کون سا کھلاڑی ہے اور کون سا نہیں، سری لنکا کی ٹیم ویسے ہی نوجوان پلییئرز پر مشتمل ہے۔

قومی ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ لنکن ٹائیگر کیساتھ سیریز نوجوان کھلاڑیوں کیلئے کافی اہم موقع ہے، سیریز میں اپنا سو فیصد دیں گے، پاکستان سیریز میں بھرپور کرکٹ کھیلے گا اور امید ہے کہ فینز کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔

مصباح الحق کا کہنا تھا کہ یہ سب کیلئے اہم لمحہ ہے کیوں کہ پاکستان کافی عرصہ بعد ہوم گراؤنڈ پر ون ڈے انٹرنیشنل کھیل رہا ہے۔

سرفراز احمد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا ٹیم کے کپتان نے بہت محنت کی ہے، کپتانی کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ خود بھی پرفارم کرے، میری بھرپور مدد سرفراز احمد کیساتھ ہے، مجھے یقین ہے کہ سیریز میں اچھا پرفرارم کرے گا۔

چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ جب کپتان تھا اس وقت بھی سرفراز کی حمایت کی اور آج بھی انکی سپورٹ کرتے ہیں، ماضی میں انہوں نے بطور کپتان کافی اچھے نتائج دیئے ہیں جن میں چیمپئنز ٹرافی کی جیت اور ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ایک ہونا شامل ہے، چیزیں اوپر نیچے ہوجاتی ہیں جو جلد بہتر ہو جائیں گی۔

ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ اس بات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ پلیئرز اپنا نیچرل گیم کھیلیں، جارح مزاج بیٹسمین اگر ٹک ٹک کرنے لگے گا تو نہیں کھیل پائے گا، ضرورت ہے کہ ٹیسٹ کیلئے مضبوط ٹیم تیار کی جائے اور میرا فوکس بھی یہی ہے۔

مصباح کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ سے انٹرنیشنل کرکٹ میں آنے کیلئے صرف پرفارمنس ہی کافی نہیں، پلیئرز کو معیار کے مختلف باکسز پر ٹک مارک کرنا ضروری ہے کہ وہ انٹرنیشنل معیار پر پورا اترتا ہے، ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بہتر ہونے سے امید ہے کہ کرکٹ بھی بہتر ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں ہمیشہ بیٹنگ کی وجہ سے پریشانی رہتی تھی لیکن پچھلے دورے میں بیٹنگ سے زیادہ پریشان بولنگ نے کیا تھا، آسٹریلیا میں کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ حریف کی 20 وکٹیں حاصل کی جائیں۔

ایک سوال پر چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ فاسٹ بولرز کا ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنا اچھی بات نہیں کیوں کہ ٹیسٹ کی کارکردگی کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے لیکن اب یہ ایک کھلاڑی ہی بہتر بتاسکتا ہے کہ اس کا جسم کتنا ورک لوڈ برداشت کرسکتا ہے۔


مصباح الحق کا کہنا تھا کہ سابق کوچ مکی آرتھر اور سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کی مینجمنٹ نے اچھے کام بھی کیے، بابراعظم جیسے ورلڈ کلاس کھلاڑی کا آنا، شاہین آفریدی اور شاداب خان جیسے بولرز ملنا، اس کا سابق مینجمنٹ کو کریڈیٹ جاتا ہے، جو ان کے اچھے کام ہوئے، ہم ان کو آگے بڑھائیں گے۔