لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز (بی او جی) کا 57 واں اجلاس چار فروی بروز منگل کو پشاور میں منعقد ہوا، اجلاس کے دوران بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ کو پاکستان میں دو ٹیسٹ، ایک ون ڈے اور تین ٹی ٹونٹی میچز پر مشتمل سیریز کھیلنے کے لیے آمادہ کرنے پر بی او جی نے پی سی بی کے چیئر مین احسان مانی اور چیف ایگزیکٹو کو سراہا۔
چیئر مین احسان مانی نے اس سیریز کے تناظر میں بی او جی اراکین کو آگاہ کیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے میڈیا رائٹس پارٹنر کے ساتھ تنازعہ کو افہام و تفہیم سے حل کرتے ہوئے سیریز سے 3.75 ملین امریکی ڈالر کی آمدن کی ہے۔
چیئر مین پی سی بی نے اجلاس میں واضح کیا کہ بنگلا دیش کیخلاف سیریز کی تصدیق محض ایک ہفتے قبل ہونے کے باوجود انہوں نے میڈیا رائٹس پارٹنر کو حالیہ سیریز کی کوریج پر رضا مند کیا، تاہم محدود وقت کے باعث کمرشل ٹائم کی فروخت میں مناسب وقت نہ ملنے سے متعلق میڈیا رائٹس پارٹنر کے موقف پر رضا مندی ظاہر کی لہٰذا رائٹس فی 3.75 ملین امریکی ڈالر مقرر ہوئی۔
بی او اجلاس میں چیئر مین پی سی بی احسان مانی، اسد علی خان، لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین، عمران فاروقی، کبیر احمد خان، محمد ایاز بٹ، شاہ ریز عبد اللہ خان، شاہ دوست، محمد علی شہزادہ اور چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان نے شرکت کی۔
چیئر مین پی سی بی احسان مانی کا کہناہے کہ بنگلا دیش کیخلاف سیریز کو ممکن بنانے سے متعلق بورڈ کی کاوش پر بی او جی کی تعریف کا مشکور ہوں، ایک مشکل صورتحال سے منافع بخش حالات میسر کرنا اس انتظامیہ کی کامیابی ہے۔ اگر پی سی بی میڈیا رائٹس پارٹنر سے متعلق تنازع حل کرنے میں کامیاب نہ ہوتا تو یقینا یہ سیریز بھی منعقد نہ ہوتی اور ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی بھی مشکل ہو جاتی۔
اجلاس میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے ستمبر 2019ء سے اب تک قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی، انہوں نے اراکین کو کھلاڑیوں کی فٹنس، ڈومیسٹک کرکٹ، ایونٹس کے شیڈول، ٹیم کی تیاری، کھلاڑیوں کے انتخاب کا طریقہ کار اور مستقبل کی حکمت عملی کے بارے میں آگاہ کیا۔
بی او جی اراکین نے مصباح الحق کی محنت کو سراہا، اس حوالے سے اراکین نے زور دیا کہ کھلیل اور ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لانے سے متعلق حکمت عملی پر عمل پیرا رہا جائے۔
اس موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز نے مصباح الحق کی حمایت کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ مثبت اور جارحانہ حکمت عملی کے تحت قومی کرکٹ ٹیم موجودہ مینجمنٹ کی زیر نگرانی مستقل میں بہترین نتائج حاصل کرے گی۔
اس موقع پر قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا تھا کہ بی او جی اراکین کے ساتھ طویل تبادلہ خیال ایک مثبت اور معاون بیٹھک تھے، اجلاس میں تمام متعلقہ سوالات پوچھے گئے اور یہاں مستقل کے حوالے سے چند مثبت تجاویز بھی سامنے آئیں۔
مصباح کا مزید کہنا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، سمجھتا ہوں ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، گزشتہ پانچ ماہ میں قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کی فٹنس میں واضح بہتری آئی ہے جس سے کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ اور کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔
اجلاس میں اراکین کو ایچ بی ایس پی ایس ایل 2020ء کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال پر بریفنگ دی گئی، لیگ کے میچز 20 فروری سے 22 مارچ تک کراچی، لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔
بی او جی کو آگاہ کیا گیا کہ آئندہ ایڈیشن کے لیے کھلاڑیوں کی ڈرافٹنگ 6 دسمبر کو ہوئی جبکہ ایونٹ کے لیے ٹکٹوں کی آن لائن فروخت بیس جنوری کو شروع ہوئی، لیگ کا آفیشل ترانہ 28 جنوری اور پراڈکشن پارٹنر کی تفصیلات تیس جنوری کو جاری کی گئیں۔
چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل 2020ء کے کامیاب انعقاد کے لیے پی سی بی میں سرگرمیاں زور و شور سے جاری ہیں، سخت شیڈول کے باوجود پی سی بی کا عملہ لیگ کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور محنت کر رہا ہے،
وسیم خان کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش اور مارلی بون کرکٹ کلب کے پاکستان میں میچز کے باعث آئندہ چند ماہ شائقین کرکٹ کو کثیر کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔
بورڈ آف گورنرز کا 57واں اجلاس ختم
— PCB Media (@TheRealPCBMedia) February 4, 2020
مذید: https://t.co/RLLoWwXAo9 pic.twitter.com/VaBOVzzzYR
بی او جی نے بیرسٹر سلمان نصیر کی بطور چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے، اس حوالے سے بی او جی نے چیئر مین پی سی بی احسان مانی کی تجویز کی منظوری دی۔ احسان مانی نے بی او جی کے دو اراکین اسد علی خان اور شاہ ریزعبد اللہ خان کے ہمراہ ایک ریکروٹمنٹ عمل کے بعد بی او جی کو یہ نام تجویز کیا تھا، بیرسٹر سلمان بائیس نومبر 2019ء سے اسی عہدے پر عبوری ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
اس موقع پر چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر کا کہنا تھا کہ جب غیر ملکی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کر رہی ہیں ایسے موقع پر یہ عہدہ سنبھالنےمیرے لیے اعزاز ہے، یہ عہدہ سنبھال کر مثبت انداز میں کام کروں گا تاکہ پی سی بی کو بہترین ادارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکوں۔
دریں اثناء بی او جی نے پی سی بی کی فنانشل اسٹیمنٹ برائے 2018ء اور 2019ء منظور کر لی ہے جس کے مطابق چھ ارب روپے آمدن ہوئ یہے، اس آمدن میں اہم حصہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سیریز کے علاوہ آئی سی سی اور پی ایس ایل سے حاصل ہونے والی ریونیو نمایاں ہیں، آمدن میں اضافہ کے باوجود پی سی بی نے اخراجات میں واضح کمی ہے، اسی حوالے سے پی سی بی نے کرکٹ سے جڑی سرگرمیوں پر زیادہ خرچ کیا ہے مگر انتظامی امور پر اخراجات کم کیے۔
اجلاس کے دوران غیرملکی لیگز کے لیے نئی این او سی پالیسی کی منظوری دے دی، نئی پالیسی کے تحت سنٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز پی ایس ایل کے علاوہ صرف 3 غیر ملکی لیگز کھیل سکے گا۔ این اوسی کی درخواست کی حتمی منظوری پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو آفیسردیں گے۔