باسط علی بھی فکسنگ کا اعتراف کر چکے: عارف عباسی، انتخاب عالم کی تصدیق

Last Updated On 01 May,2020 05:56 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر عارف عباسی کا کہنا ہے کہ سابق ٹیسٹ کرکٹ باسط علی بھی میچ فکسنگ کا اعتراف کر چکے ہیں لیکن صرف سلیم ملک کو نشانہ بنانا سمجھ سے بالاتر ہے۔

سابق سی ای اوپی سی بی عارف عباسی کا کہنا ہے کہ 1994 میں سری لنکا کے دورے کے بعد منیجر انتخاب عالم نے بتایا کہ باسط علی نے فکسنگ کا اعتراف کر لیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بطور پی سی بی چیف ایگزیکٹو انتخاب عالم کو ٹور رپورٹ میں واقعہ درج کرنے کو کہا لیکن افسوس کہ انتخاب عالم نے اپنی رپورٹ میں اس واقعے کا ذکر نہیں کیا، انتخاب عالم نے واقعے کا ذکر نہ کرکے غلط کیا۔

سلیم ملک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عارف عباسی نے کہا کہ سلیم ملک کو کیوں نشانہ بنایا جاتا رہا سمجھ سے باہر ہے، سابق کپتان سلیم ملک کو مسلسل ٹارچر کیا گیا۔

عارف عباسی نے مزید بتایا کہ سلیم ملک کی انکوائری سابق چیف جسٹس فخر الدین جی ابراہیم سے کرائی گئی تھی، فخر الدین جی ابراہیم نے اپنی رپورٹ میں سلیم ملک کو بے قصور قرار دیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سلیم ملک پر الزام لگانے والے آسٹریلین کرکٹر کو غلط بیانی پر جرمانے کا سامنا کرنا پڑا، ایک بار انکوائری کے بعد دوسری بار انکوائری کی کیا ضرورت تھی، فخر الدین جی ابراہیم کے بعد جسٹس قیوم کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں تھی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق منیجر انتخاب عالم کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) عارف عباسی سے باسط علی کے فکسنگ اعتراف کا ذکر کیا تھا لیکن ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے اپنی رپورٹ میں اس کا ذکر نہیں کیا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو میں انتخاب عالم نے عارف عباسی کے بیان کی تصدیق کی اور کہا کہ باسط علی نے ان کے سامنے اعتراف کیا تھا جس کا ذکر انہوں نے وطن واپسی پر اس وقت کے پی سی بی کے سی ای او عارف عباسی سے کیا لیکن اپنی رپورٹ میں اس واقعے کا ذکر اس وجہ سے نہیں کیا کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ عارف عباسی کوبتایا تھا کہ باسط علی نے فکسنگ کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگی تھی، باسط علی کے اس اقرار کےعلاوہ میرے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا، اس وجہ سے رپورٹ میں ذکر نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ باسط علی اگر اپنے بیان سے مکر جاتے تو میں غلط ثابت ہوتا، ثبوت ہاتھ میں ہوتے تو رپورٹ کا لازمی حصہ بناتا۔

دوسری جانب سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے عارف عباسی کے بیان کی ترید کرتے ہوئے کہا کہ اگر دنیا کی کسی بھی عدالت میں ثابت ہوجائے کہ وہ میچ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں تو انہیں پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔

خیال رہے کہ سابق سی ای او پی سی بی عارف عباسی کا ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ 1994 میں سری لنکا کے دورے کے بعد منیجر انتخاب عالم نے بتایا تھا کہ باسط علی نے فکسنگ کا اعتراف کر لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور پی سی بی چیف ایگزیکٹو انتخاب عالم کو ٹور رپورٹ میں واقعہ درج کرنے کو کہا لیکن افسوس کہ انتخاب عالم نے اپنی رپورٹ میں اس واقعے کا ذکر نہیں کیا، انتخاب عالم نے واقعے کا ذکر نہ کرکے غلط کیا۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے 1994 میں فکسنگ کا اعتراف کرنے سے متعلق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) عارف عباسی اور سابق ٹیم منیجر انتخاب عالم کے دعوے مسترد کردیے۔

سابق سی ای او پی سی بی عارف عباسی کا ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ 1994 میں سری لنکا کے دورے کے بعد منیجر انتخاب عالم نے بتایا تھا کہ باسط علی نے فکسنگ کا اعتراف کر لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور پی سی بی چیف ایگزیکٹو انتخاب عالم کو ٹور رپورٹ میں واقعہ درج کرنے کو کہا لیکن افسوس کہ انتخاب عالم نے اپنی رپورٹ میں اس واقعے کا ذکر نہیں کیا، انتخاب عالم نے واقعے کا ذکر نہ کرکے غلط کیا۔

بعد ازاں انتخاب عالم نے بھی عارف عباسی کے بیان کی تصدیق کی اور کہا کہ عارف عباسی سے باسط علی کے فکسنگ اعتراف کا ذکر کیا تھا لیکن ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے اپنی رپورٹ میں اس کا ذکر نہیں کیا۔

تاہم اب سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے عارف عباسی اور انتخاب عالم کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی ثابت کردے کہ میں نے فکسنگ کا اعتراف کیا تھا تو مجھے پھانسی پرلٹکا دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی کسی بھی عدالت میں کوئی یہ ثابت کرے تو سزا کیلئے تیار ہوں، عارف عباسی کے بیان کے بعد انتخاب عالم سے میری بات ہوئی ہے اور یہ دونوں افراد میرے بڑے ہیں جن لوگوں نے میرے حوالے سے فکسنگ کا کہا غلط کہا۔

باسط علی کا کہنا تھا کہ عارف عباسی کا دعویٰ جھوٹا ہے، ان کے خلاف عدالت سے رجوع کروں گا۔

خیال رہے کہ یہ معاملہ ایسے وقت پر شروع ہوا ہے جب سابق کپتان سلیم ملک نے فکسنگ کے حوالے سے سارے راز بتانے کی حامی بھرتے ہوئے 19 سال بعد قوم سے معافی مانگی تھی۔

اس سے قبل انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ محمد عامر اور شرجیل خان کی طرح انھیں بھی کرکٹ میں واپسی کا موقع دیا جائے۔

سلیم ملک کے اس بیان کے بعد سے پاکستان کرکٹ ٹیم میں ماضی میں ہونے والی بدعنوانیوں سے متعلق روز نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔