لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) بجٹ 2020-21ء میں کٹوتی کی منظوری دے دی گئی، بجٹ کا 71.2 فیصد کرکٹ پر خرچ ہوگا جبکہ بورڈ آف گورنرز نے مالی سال کے لیے 7.76 ارب پر مشتمل اخراجاتی کی منظوری دے دی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے بورڈ آف گورنرز کا 58 واں اجلاس ہوا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ اجلاس کی صدارت چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کی۔
بی او جی نے مالی سال 2020-21 کے لیے 7.76 بلین روپے پر مشتمل اخراجاتی بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ پی سی بی نے کفایت شعاری اپناتے ہوئے گذشتہ سال کی نسبت اس بجٹ میں 10 فیصد کٹوتی کی ہے۔
2019-20 میں منعقدہ کرکٹ کی کسی بھی سرگرمی پر سمجھوتہ کیے بغیر رواں سال کے بجٹ کا 71.2 فیصد حصہ صرف کرکٹ سے متعلقہ سرگرمیوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ یہ اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کورونا وائرس کی وبا ء کے سبب مالی مشکلات کے باوجودکرکٹ متاثر نہ ہواور اس ضمن میں پی سی بی مستقبل میں بھی سرمایہ کاری جاری رکھے۔
مختص کردہ 71.2 فیصد میں سے 25.2 فیصد ڈومیسٹک کرکٹ (ایونٹس/کھلاڑیوں/میچ آفیشلز/اسپورٹ ا سٹاف کے کنٹریکٹ اورہائی پرفارمنس سنٹرکے اخراجات)، 19.3 فیصدانٹرنیشنل کرکٹ (ہوم/اوے سیریز اور کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ)،5.5 فیصد خواتین کی کرکٹ(ہوم/اوے کرکٹ اور کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ)، 19.7 فیصد ایچ بی ایل پی ایس ایل 2021 اور 1.5 فیصد میڈیکل اور اسپورٹس سائنسز پر خرچ ہوگا۔
کوویڈ 19 کی وباء کے باعث انٹرنیشنل ایونٹس کے انعقاد کا امکان واضح نہیں اور یہ حالات پی سی بی کے کمرشل پروگرام پر بھی اثرانداز ہوسکتے ہیں، ایسے میں جبکہ محصولات میں کمی کی پیش گوئی کی جارہی ہےتوبی او جی نے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری پر آمادگی ظاہرہ کرتے ہوئے 1.22 بلین روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور کرلیا ہے۔گذشتہ سال کی نسبت اس رقم میں 800 ملین روپے کی کمی گئی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ ہم نے کورونا وائرس کے سبب پیدا شدہ معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بجٹ کی تیاری میں لاگت/اخراجات اور رقم کی اہمیت سے متعلق کڑی پالیسی پر عمل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں کرکٹ سے متعلقہ سرگرمیوں کے تمام اہم امور کو پورا کیا گیا ہے تاہم اخراجات میں کٹوتی اور مستقبل کے لیے اپنے ذخائر کو تحفظ دیتے ہوئے ہم نے غیرضروری سرگرمیوں کو منسوخ کردیا ہے۔
احسان مانی نے کہا کہ وہ اخراجاتی بجٹ کی منظوری پر بی او جی کے شکرگزار ہیں، اس کا مقصد کرکٹرز اور فینز کو بہترین سہولیات کی فراہمی اور ملک بھر میں ہائی پرفارمنس سنٹرز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے انفراسٹراکچر کو بڑھانا اور اس میں بہتری لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سرمایہ کاری اس تناظر میں بھی اہمیت کی حامل ہے کہ ہم 2023-31 سرکل کے دوران آئی سی سی کے ایونٹس کی میزبانی کے لیے دلچسپی کا اظہار کرچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی کے سلسلے میں ملک میں کرکٹ کے معیاری انفراسٹراکچر کا قیام بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ آئندہ 12 ماہ میں ہم کڑے مالیاتی نظام اور اس کے کنٹرول پر عمل کرتے ہوئے اپنی پانچ سالہ حکمت عملی کے تمام مقاصد کو بجٹ میں رہتے ہوئے ہی حاصل کرسکتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان نے بی او جی کو ڈومیسٹک کھلاڑیوں کےلیے میرٹ پر مبنی کنٹریکٹ برائے 2020-21 پر بریفنگ دی۔ یہ کنٹریکٹ یکم اگست 2020 سے نافذ العمل ہوگا۔
ماہانہ وظیفے کے اس نئے اسٹرکچر کے مطابق پی سی بی ایک بار پھر 192 کھلاڑیوں (ہر ایسوسی ایشن کے لیے 32 کھلاڑیوں) کو کنٹریکٹ کی پیشکش کرے گا تاہم اس مرتبہ سب کو یکساں طور پر 50 ہزار روپے ماہوار نہیں بلکہ کٹیگری کی بنیاد پر معاوضہ ملے گی۔
ماہوار وظیفے کا نیا سٹرکچر:
کٹیگری اے پلس: 10 کھلاڑی، 1.5 لاکھ روپے ماہانہ
کٹیگری اے: 38 کھلاڑی، 85 ہزار روپے ماہانہ
کٹیگری بی: 48 کھلاڑی، 75 ہزار روپے ماہانہ
کٹیگری سی: 72 کھلاڑی، 65 ہزار روپے ماہانہ
کٹیگری ڈی: 24 کھلاڑی، 40 ہزار روپے ماہانہ
ڈومیسٹک سیزن 2020-21 کے لیے میچ فیس کا سٹرکچر مندرجہ ذیل ہے: چار روزہ کرکٹ (فرسٹ الیون، فرسٹ کلاس): پلیئنگ الیون، 60 ہزارروپے؛ ریزرو، 24 ہزار روپے ہو گا، تین روزہ کرکٹ (سیکنڈ الیون): پلیئنگ الیون، 25ہزارروپے، ریزرو، 10ہزارروپے دیئے جائیں گے۔
پچاس اوورز کرکٹ (فرسٹ الیون): پلیئنگ الیون 40ہزارروپے، ریزرو 16ہزارروپے، پچاس اوورز کرکٹ (سیکنڈ الیون): پلیئنگ الیون، 15ہزارروپے؛ ریزرو، 6ہزارروپے، ٹی ٹونٹی کرکٹ (فرسٹ الیون): پلیئنگ الیون، 40ہزارروپے، ریزرو 16 ہزارروپے، ٹی ٹونٹی کرکٹ (سیکنڈ الیون)، پلیئنگ الیون 15 ہزارروپے، ریزرو 6 ہزارروپے، تین روزہ کرکٹ (انڈر 19): پلیئنگ الیون، 10 ہزارروپے، ریزرو 4ہزارروپے، 50 اوورز کرکٹ ( انڈر19): پلیئنگ الیون 5ہزارروپے، ریزرو 2 ہزارروپے دیئے جائیں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے ہمیشہ ڈومیسٹک کھلاڑیوں کے ماہانہ وظیفوں کو بڑھانے کی بات کی اور اب اس نئے اسٹرکچر متعارف کروانا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم گذشتہ سال کی نسبت رواں سال ڈومیسٹک کھلاڑیوں کے وظیفوں کی مد میں مجموعی طور پر 46 فیصد زیادہ سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ ہم نے کٹیگریز پر مشتمل نظام متعارف کروایا ہے جو بہتر وظیفے کے حصول کے لیے کھلاڑیوں کو اعلیٰ کارکردگی دکھانے کی ترغیب دے گا۔
وسیم خان نے کہا کہ پی سی بی پرامید ہے کہ یہ نیا نظام کھلاڑیوں میں مقابلے کی فضاء کو بڑھائے گا جس کا نتیجہ ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری کی صورت میں سامنے آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اگست کے وسط میں تمام 6 کرکٹ ایسوسی ایشنز کا اسکواڈ مکمل کرلیں گے مگر اس دوران ہم کوویڈ 19 کی صورتحال کا مسلسل جائزہ لیتے رہیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈومیسٹک سیزن کا آغاز صرف اس وقت ہوگا جب کوویڈ 19 کے کیسز کی تعداد میں کمی واقع ہونا شروع ہوگی اور پی سی بی صحت اور حفاظت کے لیے مقررہ تمام ایس او پیز پر عمل کرنے کے علاوہ سرگرمیوں کے آغاز کے لیے ہر قسم کی اجازت حاصل کرلے گا۔
پی سی بی کے آئین 2019 کے آرٹیکل 44 ڈی کی روشنی میں پاکستان میں کرکٹ کی نگران تنظیم کی حیثیت سے کھیل کی سالمیت اور حفاظت کی ذمہ داری پی سی بی کی ہے۔اس سلسلے میں بی او جی نے پی سی بی کے کوڈ آف ایتھیکس کی منظوری دے دی ہے، اس کوڈ میں مفادات کا تصادم، مفادات کا اعلان اور رازداری جیسے امور شامل ہیں۔
اب تمام بی او جی کے اراکین، کمیٹی اراکین اور پی سی بی کا عملہ اس کوڈ کی تعمیل کا پابند ہوگا۔ یہ کوڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کی سطح پر بھی لاگو ہوگا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر کا کہنا ہے کہ پی سی بی کوڈ آف ایتھیکس کی تشکیل کا اصل مقصد پاکستان میں کرکٹ کی سرگرمیوں کی گورننس اور اہم اسٹیک ہولڈرز کی ریگولیشن کے لیے اخلاقی اصول واضح کرناہے، جس سے پی سی بی کے اسٹریٹجی پلان کے مطابق کرپشن اور غیراخلاقی رویے سے نبردآزما ہوکر پی سی بی کے اقتدار کو تقویت ملے گی۔
بی او جی نےایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 2020 کے30 میچوں کے کامیاب انعقاد پر پی سی بی کو مبارکباد پیش کی ہے۔
بی او جی کو بتایا گیا ہے کہ پی سی بی ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020 کے بقیہ میچز کے رواں سال انعقاد کے لیےمنصوبہ بندی کررہا ہے۔ بی او جی کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لیگ کے آئندہ ایڈیشن میں پشاور کو بطور پانچواں وینیو شامل کیا جائے گا۔ یہ ایڈیشن فروری –مارچ 2021 میں منعقد ہوگا۔
بی او جی نے پی ایس ایل کو کمرشل ڈیپارٹمنٹ سے علیحدہ کرکے ایک الگ ڈیپارٹمنٹ بنانے کی منظوری دے دی ہے۔ پی ایس ایل کے پراجیکٹ ایگزیکٹو شعیب نوید اس شعبے کی سربراہی جاری رکھیں گے۔ وہ اس دوران تمام اسٹیک ہولڈرز سے تعلقات مزید بہتر کرنے اور ایک معیاری ایونٹ کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیےہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔اس حوالے سے ایک نگران گروپ تشکیل دیا گیا ہے، جس میں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو، چیف آپریٹنگ آفیسر، چیف فنانشل آفیسر اور ڈائریکٹر کمرشل شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پی ایس ایل کی جنرل کونسل میٹنگ جولائی کے پہلے ہفتے میں ہوگی۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات مقررہ وقت پر جاری کردی جائیں گی۔
بی او جی نے کرکٹ کلبوں کے لیے ماڈل آئین کی منظوری دے دی ہے۔ یہ پی سی بی کے آئین 2019 اور کرکٹ اور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے ماڈل دستور کے مطابق ہے۔ اس حوالے سے کلبوں کی وابستگی اور آپریشنل قوانین سمیت دیگر تفصیلات اتوار کے روز جاری کی جائیں گی۔
چیئرمین پی سی بی نے آئی سی سی اور اے سی سی سے متعلقہ امور پر بھی بی او جی کو بریفنگ دی ۔ احسان مانی نے تصدیق کی ہے کہ چند ڈائریکٹرز کی جانب سے انہیں آئی سی سی کی چیئرمین شپ کے لیے رابطہ کیا گیا تھاتاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان کی تمام تر توانیاں پاکستان کرکٹ کے لیے ہیں۔ احسان مانی نےبی اوجی کو بتایا کہ انہوں نےبھارت میں آئندہ آئی سی سی ایونٹس کے حوالے سے پاکستان کی کرکٹ ٹیموں کے لیے ویزے کےاجراء سے متعلق معاملات کو اٹھایا ہے۔احسان مانی نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نےکرکٹ سری لنکا کو اے سی سی ٹی ٹونٹی کپ کی میزبانی کے تبادلے کی پیشکش کی ہے۔انہوں نے بتایا ہے کہ اس حوالے اے سی سی بورڈ مقررہ وقت پر اپنے فیصلے کا اعلان کردے گا۔
اس دوران چیئرمین پی سی بی نے پیٹرن سے اپنی ملاقات کے بارے میں بھی بی او جی کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران کرکٹ میں کرپشن کی روک تھام کے لیے قانون سازی پر بات ہوئی۔اس سلسلے میں پی سی بی نے پیٹرن کو مجوزہ دستاویز جمع کرادی ہے۔ جس میں کرپشن کی وجہ سے کھیل کی ساکھ پر پڑنے والے اثرات کا ایک مختصر پس منظر فراہم کیا گیا ہے۔ اس دوران اس حوالے سے بھی جائزہ لیا گیاہے کہ پاکستان میں موجودہ قانون سازی کھیل میں کرپشن کی روک تھام کے لیے ناکافی ہے اور اس حوالے سے باضابطہ قانون سازی کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے بھی تجویز دی گئی ہے کہ قانون سازی میں کرپشن، سٹہ بازی اور اسپاٹ فکسنگ میں ملوث عناصر کو سزائیں ملنی چاہیے۔
بی او جی نے دورہ انگلینڈ پر روانگی کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کی حفاظت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم بورڈ نے اتنی تعداد میں ٹیسٹ مثبت آنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اس امر کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ مستقبل میں کرکٹ اور کوویڈ19 کو ساتھ ساتھ چلنا ہے، بی او جی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کرکٹرز کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔