لاہور: (ویب ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان نے بی او جی کے رکن نعمان بٹ کو اپنے اقرار نامے اور بی او جی اراکین کے لیے مقررہ کوڈ آف ایتھکس کی خلاف ورز ی کا مرتکب قرار دیا ہے۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر نعمان بٹ کو تین سال کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ سے ملحقہ کسی بھی یونٹ کے الیکشن لڑنے یا دفتر سنبھالنے سے روک دیا گیا ہے۔
انڈیپنڈنٹ ایڈجوڈیکٹر، جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان نے 24 صفحات پر مشتمل فیصلے میں تحریر کیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کایت کنندہ (اسد علی خان، رکن بی او جی) اور پی سی بی یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں کہ 17 اپریل 2019ء کو جواب دہندہ نے بی او جی کے اراکین پر نافذ العمل کوڈ آف ایتھکس کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے بی او جی کے 53ویں اجلاس میں خلل ڈالا اور بی او جی کو اجلاس کے ایجنڈے پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دی۔
فیصلے کے مطابق یہ ریکارڈ پر ثابت ہوتا ہے کہ جواب دہندہ نے پریس کانفرنس منعقد کی جو کہ پی سی بی کے آئین کے پیرا 18 اور ماڈل آئین برائے ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے پیرا 5.1 کی خلاف ورزی ہے، جواب دہندہ نے خفیہ دستاویزات میڈیا کو دکھا کر پی سی بی کے ضمنی قوانین کی خلاف ورزی کی۔
فیصلے کے مطابق انہوں نے آئین، رولز (کوڈ آف ایتھکس) اور اقرارنامے کی خلاف ورزی کی ہے لہٰذا انہیں فوری طو ر پر، دفتر سنبھالنے سے روکنے/ایسوسی ایشن کی رکنیت سے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔ انہیں کسی بھی ایسی ایسوسی ایشن، کلب یا تنظیم جس کا انتظام، مانیٹری، کنٹرول یا الحاق بورڈ کے ساتھ ہے، کا الیکشن لڑنے سے روکا جاتا ہے۔