لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ تیسرا ٹیسٹ جیت کر سیریز برابر کریں گے۔ گزشتہ سال ستمبر میں ہیڈ کوچ کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں اور وقت سے ’فٹنس‘ ہماری ٹیم کی حکمت عملی کا اہم جزو ہے جس کے ثمرات اب تک کھیلے گئے ان دو ٹیسٹ میچز میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ خاص طور پر کورونا وائرس کی وباء کے تین ماہ جس طرح کھلاڑیوں نے فٹنس کے معیار کے حوالے سے خود ذمہ داری لینا شروع کی ہے ہمیں اسے سراہنا چاہیے وہ جانتے ہیں کہ فٹنس کا اعلیٰ معیار نہیں دباؤ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں مدد کرے گا۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ جس طرح محمد رضوان نے پچ پر رننگ اورٹیل اینڈرز کے ساتھ بیٹنگ کی ہے وہ اس کی سب سے بڑی مثال ہے، شان مسعود بھی پہلے ٹیسٹ میں 8 گھنٹے بیٹنگ اور شاداب کے ساتھ بہترین رننگ کرکے مظاہرہ کر چکے ہیں، جس تیز رفتاری سے انہوں نے سنگلز لیں ایسا ٹیسٹ کرکٹ اور شائد پاکستانی ٹیم کی جانب سے کم ہی دیکھا جاتا ہے، یہ پارٹنر شپ ہمیں مانچسٹر ٹیسٹ میچ میں واپس لائی اور خالصتاً فٹنس کے سبب ہوا۔ شاداب خان کا شمار ہماری ٹیم میں شامل چند سب سے فٹ کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمد رضوان نے سخت جدوجہد کی جس کی بدولت ہمیں ایک مناسب سکوربنا کر انگلینڈ کو دباؤ میں لانے کاموقع مل گیا، وہ پہلےٹیسٹ کے علاوہ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میں بھی اپنی عمدہ کارکردگی دکھا چکے ہیں۔ ان کو گیمز ایونس ہے اور کارکردگی سے خوش ہیں، یہ بہت ضروری ہے کہ کھلاڑی دباؤ میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کریں، ساؤتھمپٹن میں کھیلی گئی اننگز سے محمد رضوان کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھ اکہ فائیٹ بیک کرنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے تاہم مانچسٹر میں جو کچھ اس کے بعد کھلاڑیوں کا عزم اور اعتماد شاندار تھا، دوسرے ٹیسٹ میچ میں کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ بہت درست تھا لیکن ہر فرد نے اس چیلنج کو قبول کیا، مجموعی طور پر مطمئن ہوں کہ جس طرح ٹیم نے بیٹنگ کا مظاہرہ کیا، ہر شخص نے رنز بنانے کی بھرپور کوشش کی ان مشکل کنڈیشنز میں اظہر علی، عابد علی اور بابر اعظم پر مشتمل ٹاپ آرڈر میں شراکت داری دیکھ کر بہت حوصلہ افزائی ہوئی۔
چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ ہم توقع کر رہے تھے کہ میچ کے اختتام تک پچ مشکل ہونا شروع ہو جائے گی اور ویسا ہی ہوا، میچ کے اختتام پر کچھ دیر کے لیے سورج کی کرنیں پڑنے کے بعد یاسر شاہ نے اس پچ پر انگلش بلے باز کے لیے مشکلات کھڑی کر دی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ فاسٹ باؤلرز نے بھی اچھی باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور جس انداز میں ہم نے میچ ختم کیا اور مطمئن ہوں، حالانکہ یہ میچ ڈرا کی جانب گامزن تھا تاہم اس کے باوجود آخری سیشن نے ہمارے باؤلرز کو تیسرے ٹیسٹ سے قبل اچھا اعتماد دیا ہے، اب یہ ایک بڑا مقابلہ ہو گا اور ہم چاہتے ہیں کہ سیریز کا اختتام اچھے انداز سے کریں۔
انہوں نے کہا کہ خراب روشنی کے سبب دوسرے ٹیسٹ متاثر ہونے پر بہت تبادلہ خیال کیا گیا ہے، ایک ٹیسٹ میچ کے دوران یوم آزادی کا جشن منانا ہمیشہ سے ایک شاندار لمحہ رہا ہے، پاکستان ماضی میں انگلینڈ میں ایسے شاندار لمحات کا لطف اٹھا چکا ہے، ہم نے 1954ء میں انگلینڈ کی سر زمین پر اپنی پہلی فتح یوم آزادی کے اگلے روز حاصل کی تھی، اسی طرح لارڈز کے میدان پر سال 1982ء اور سال 2016ء میں اوول کے میدان پر فتوحات بھی یوم آزادی کے موقع پر حاصل کی گئی ہیں۔