لاہور: (روزنامہ دنیا) پاکستان کرکٹ بورڈ کیلئے زمبابوے کے خلاف سیریز آزمائش ثابت ہو سکتی ہے، پی سی بی کو مہمان ٹیموں کی سکیورٹی اور کورونا سے پاک ماحول سے متعلق سوالات کا جواب دینا پڑ سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آئندہ ماہ شیڈول زمبابوے کے خلاف مختصر فارمیٹ کے میچوں کی سیریز مستقبل کے اعتبار سے پاکستان کرکٹ بورڈ کیلئے بڑی آزمائش ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ اس دوران کھیلے جانے والے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی میچوں کے دوران اسے آنے والی سیریز کیلئے دو اہم ترین سوالات کا جواب دینے کا چیلنج درپیش ہے، ثابت کرنا ہوگا کہ مہمان ٹیموں کو مناسب سکیورٹی فراہم کرنے کی اہلیت موجود ہے جبکہ کورونا وائرس سے پاک ماحول بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہوگی جس کیلئے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے بائیو سکیور ایریا سے متعلق ہدایات و مشورے بھی لئے جائیں گے۔
20 اکتوبر کو پاکستان پہنچنے والی زمبابوین ٹیم کے خلاف سیریز کا آغاز آئندہ ماہ کے اختتامی ہفتے میں ہو گا جس کے بند دروازوں میں کھیلے جانے والے میچز کیلئے پی سی بی نے بائیو سکیور ایریا کی تخلیق کیلئے کام شروع کردیا ہے جس کیلئے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے بھی ہدایات اور مشورے لئے جائیں گے۔
پی سی بی نے اس حوالے سے جوممکنہ شیڈول جاری کیا ہے اس کے مطابق ون ڈے میچز ملتان جبکہ ٹی ٹونٹی میچز راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے جس کیلئے تیاریاں شروع ہو گئی ہیں تاہم پی سی بی کو مستقبل کے حوالے سے کڑی آزمائش کا سامنا ہے کیونکہ آئندہ بیس ماہ کے عرصے میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے پاکستان ٹورز کی توقع کی جا رہی ہے جبکہ ایف ٹی پی کے تحت جنوری2021 میں جنوبی افریقہ کی ٹیم کی پاکستان آمد بھی متوقع ہے اور اس اعتبار سے دیکھا جائے تو زمبابوے کے خلاف پاکستان میں کھیلے جانے والے میچز پی سی بی کیلئے ٹیسٹ کیس کا درجہ اختیار کرگئے ہیں جن کے دوران کم از کم دو اہم سوالات کا مناسب جواب سامنے لاتے ہوئے اسے ثابت کرنا ہوگا کہ مہمان ٹیموں کو مناسب سکیورٹی فراہم کی جا سکتی ہے جبکہ اس کے ساتھ ہی موجودہ حالات کے تناظر میں کورونا وائرس سے پاک ماحول بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہوگی تاکہ پاکستان آنے والی ٹیمیں خدشات سے پاک دورے کیلئے اپنا ذہن بنا لیں۔
جنوبی افریقہ کیخلاف پی سی بی حکام مکمل اور بڑی سیریز کھیلنے کی خواہش رکھتے تھے مگر ایف ٹی پی کی شدید مصروفیات کی وجہ سے اب مختصر سیریز پر اکتفا کرنا ہوگا مگر 13 سال کے طویل عرصے کے بعد پاکستان آنے والی ٹیم کیلئے کورونا وائرس کی مشکل صورتحال میں محفوظ ماحول کی فراہمی سب سے بڑا اور اہم چیلنج ہو گی کیونکہ عام حالات میں پی سی بی نے ورلڈ الیون، ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے علاوہ پی ایس ایل کے میچوں کی بھی کامیابی کے ساتھ میزبانی کی تھی اور سکیورٹی کے اعتبار سے کوئی کمزوری سامنے نہیں آئی تھی۔
30ستمبر سے شروع ہونے والے ڈومیسٹک سیزن کے میچز بھی بائیو سکیور ماحول میں مکمل حفاظتی انتظامات کے ساتھ کھیلے جائیں گے جس کے بعد زمبابوے کیخلاف سیریز اس بات کا تعین کردے گی کہ مستقبل میں پاکستان آنے والی ٹیمیں سکیورٹی اور کورونا وائرس سے پاک ماحول کے حوالے سے کتنی مطمئن ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پی سی بی حکام اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ موجودہ حالات کے تحت میچوں کا بہترین انداز سے انعقاد ممکن بنایا جائے۔