لاہور: (ویب ڈیسک) 8 سال سے ایک دوسرے کے ساتھ سیریز نہ کھیلنے والے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز بحال ہونے کا امکان ہے‘ یہ فیصلہ آئندہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے اجلاس کے دوران ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت نے 2013 کے بعد سے اب تک کوئی باہمی سیریز نہیں کھیلی کیونکہ دونوں ممالک کے مابین کشیدہ تعلقات کے نتیجے باہمی سیریز مکمل طور پر رک گئی تھی۔ 2007 کے سیزن کے بعد سے دونوں ممالک نے باہمی ٹیسٹ سیریز میں بھی ایک دوسرے کا سامنا نہیں کیا۔ تاہم دونوں ٹیموں نے آئی سی سی ایونٹس اور ایشیا کپ میں حصہ لیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق آئی سی سی کا اجلاس رواں ماہ دبئی میں ہو رہا ہے جہاں توقع ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستان کے ساتھ کرکٹ روابط کی بحالی کے حوالے سے اپنے فیصلے کا اعلان کرے گا۔
بھارتی بورڈ کو آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی کھلاڑیوں، تماشائیوں اور صحافیوں کے لیے ویزوں کی ضمانت اور سکیورٹی انتظامات کے بارے میں بھی آگاہ کرنا ہے۔ یہ میگا ایونٹ اس سال کے آخر میں بھارت میں ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت نے پاکستانی کھلاڑیوں، تماشائیوں اور صحافیوں کے لیے ویزوں اور سکیورٹی کی ضمانت نہیں دی تو وہ اس ایونٹ کو بھارت سے باہر منتقل کرنے کے لیے دباؤ ڈالے گا۔
عرب نیوز کے مطابق سیاسی سطح پر دونوں ممالک کے درمیان کچھ حد تک برف پگھلنے کے بعد اب بظاہر دونوں کے درمیان کھیلوں میں روابط بحال ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
پی سی بی کے میڈیا منیجر شکیل خان نے عرب نیوز کو بتایا کہ دونوں کے وفود آئی سی سی کے اجلاس میں حصہ لیں گے اور یقیناً اس (باہمی سیریز) پر پیش رفت متوقع ہے۔ ہم ہمیشہ بھارت کے ساتھ باہمی سیریز کھیلنے کے لیے تیار تھے لیکن دوسرے فریق نے ہمیشہ اس میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔ پاکستانی ٹیم پہلے ہی دو بار بھارت میں کھیل چکی ہے لہٰذا اس بار بھارتی ٹیم کو سیریز کے لیے پاکستان آنا ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین ماضی میں بھی سفارتی کشیدگی ختم کرنے میں کرکٹ کا اہم کردار رہا ہے۔ کئی سالوں کی دشمنی کے بعد تعلقات میں حالیہ مثبت تبدیلی کے پیش نظر پی سی بی پرامید ہے کہ دوطرفہ میچوں کا دوبارہ آغاز ہوگا لیکن اب وہ اپنے بھارتی ہم منصب کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔
شکیل خان نے کہا کہ اگر بھارت واقعی کرکٹ تعلقات کو دوبارہ بحال کرنا چاہتا ہے تو اس بات کا انحصار اب پوری طرح بی سی سی آئی پر ہی ہے کہ وہ آئی سی سی کے اجلاس کے دوران کن تجاویز اور شرائط پر باہمی سیریز کے لیے راضی ہو گا۔