لاہور:(ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلے باز عابد علی نے کہا ہے کہ تندرستی ہزار نعمت ہے، سب سے درخواست ہے کہ باقاعدگی سے اپنے میڈیکل ٹیسٹ کرائیں ۔
پاکستان کے ٹیسٹ اوپنر عابد علی کی کرکٹ میں بتدریج واپسی کا سفر جاری ہے ، کراچی میں پوسٹ آپریشن ورک آؤٹ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل پینل کی زیرنگرانی لاہور میں واقع نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں اپنے مکمل ری ہیب کا آغاز کردیا ہے ۔
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) January 12, 2022
خیال رہے کہ 34 سالہ عابد علی کو گزشتہ ماہ کراچی میں کھیلے گئے قائداعظم ٹرافی کے آخری راؤنڈ میچ میں سینے کی تکلیف کے باعث ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان میں عارضہ قلب کی تشخیص ہونے پر آپریشن کرکے دو اسٹنٹ ڈالے گئے ۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں دل کے عارضے میں مبتلا ہونے والے قومی ٹیم کے اوپننگ بیٹر عابد علی نے کہا کہ جیسے ٹیسٹ کرکٹ میں دوسری اننگز ہوتی ہے، ایسی ہی انہیں بھی دوسری زندگی ملی ہے جس پر اللہ کا جتنا شکر ادا کروں وہ کم ہے۔
میچ کے دوران پیش آنے والے اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے عابد علی کا کہنا تھا کہ بیٹنگ کے دوران سینے میں بوجھ اور گھبراہٹ محسوس کرنے پر کریز کے دوسرے اینڈ پر موجود اپنے ساتھی اظہر علی کے مشورے اور امپائر کی اجازت سے گراؤنڈ چھوڑ کر باہر جانے کا فیصلہ کیا ۔ گراؤنڈ سے باہر جاتے ہوئے باؤنڈری کے پاس قے آئی اور سر چکرانے لگا ۔ اس موقع پر سینٹرل پنجاب کے فزیو ڈاکٹر اسد نے فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا۔
عابد علی نے کہا کہ ابھی تک اسے عام بیماری سمجھ رہے تھا مگر ہسپتال کے ڈاکٹرز میری حالت دیکھ کر حیران رہ گئے اور استفسار کرنے لگے کہ چل پھر کیسے رہاں ہوں کیونکہ ای سی جی ٹھیک نہیں آئی اور دل کی دوشریانیں بند ہیں ۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ ایک عام آدمی کا دل کم از کم 55 فیصد کام کرتا ہے جبکہ میرا دل 30 فیصد کام کررہا تھا ۔
یہ خبر قومی کرکٹ ٹیم کے سینئر کھلاڑی اور کیلنڈر ایئر 2021 کے بہترین ٹیسٹ کرکٹر کا ایوارڈ جیتنے والے حسن علی پر بجلی بن کر گری ۔ فاسٹ باؤلر کا کہنا ہے کہ عابد علی سے ان کی دوستی پرانی ہے ، جب یہ خبر سنی تو چونک گیا اور اپنے دوست کی صحتیابی کے لیے دعائیں کرنے لگا ۔
ساتھی اوپنر عمران بٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے عابد علی کے ساتھ ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہا ہوں ، عابد علی کے عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کی خبر میرے لئے حیران کن تھی ۔ تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ میرے ساتھ کرکٹ کھیلنے والے ایتھلیٹ کو یہ بیماری ہوسکتی ہے۔
عابد علی نے کہا کہ جلد از جلد ٹھیک ہوکر دوبارہ نیٹ پریکٹس کا آغاز کرنا چاہتے ہوں ، کرکٹ میری زندگی کا انمول حصہ ہے ، میں اس سے دور نہیں رہ سکتا ۔ زندگی مضبوط بنانے کے لیے مختلف چیلنجز کا شکار کرتی ہے اور میں جلد ٹھیک ہوکر دوبار ہ سبز کیپ اپنے سر پر سجانا چاہتا ہوں ۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے کہا کہ جزوی صحتیابی پر عابد علی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہیں دوبارہ خوش آمدید کہتا ہوں ۔ عابد علی کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھ کربہت خوش ہوں بیٹر ہمارا ستارہ ہیں اور خوشی ہے کہ وہ خیریت سے ہیں ۔
رمیز راجہ نے کہا کہ وہ عابد علی کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنا ری ہیب ضرور مکمل کریں تاہم اس واقعے سے ہم سب کو یہ سبق ملتا ہے کہ چاہے ایتھلیٹ ہوں یا کوئی عام فرد انسان کو بعض اوقات معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے جسم میں کیا چل رہا ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ انہوں نے آئندہ ایسی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کراچی اور لاہور میں ڈی فریبلیٹرز انسٹال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔