لاہور: (ویب ڈیسک) تین فارمیٹ 3کپتان، قومی ٹیم کی کارکردگی میں بہتری کیلئے نئے فارمولے پر غور شروع ہو گیا ہے۔
قومی ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے تینوں طرز میں الگ کپتانوں کے تقرر پر غور شروع ہو چکا، ٹیسٹ میں قیادت سرفراز احمد کو سونپنے کا امکان ہے، بابر اعظم بدستور ٹی 20 میں فرائض نبھاتے رہیں گے۔
شان مسعود کو ون ڈے میں کپتان بنانے کی باتیں ہو رہی ہیں، اسی لیے انھیں نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز میں نائب قائد کی ذمہ داری دی گئی البتہ بیٹرپر واضح کر دیا گیا کہ پہلے وہ کارکردگی میں بہتری لائیں، اس کے بعد حتمی فیصلہ ہو گا، بصورت دیگر مختلف آپشنز دیکھے جائیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان ٹیم گذشتہ سال ہوم گراؤنڈ پر کوئی ٹیسٹ نہ جیت سکی، اسے مسلسل 4 میچز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، آسٹریلیا کے بعد انگلینڈ سے بھی سیریز میں شکست ہوئی، اس دوران بابر اعظم کی انفرادی کارکردگی تو بہتر رہی مگر قیادت پر سوال اٹھائے گئے۔
پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی سمجھتی ہے کہ ٹاپ بیٹر پر کام کا دباؤ بہت زیادہ ہے، بیٹنگ کے ساتھ انھیں قیادت کے معاملات بھی دیکھنا پڑتے ہیں اسی لیے تینوں طرز میں الگ کپتان مقرر کرنے پر غور ہونے لگا ہے، بابر کو ٹی 20 میں قائد برقرار رکھا جائے گا، ان کی زیرقیادت قومی ٹیم نے گذشتہ سال ورلڈکپ کا فائنل کھیلا تھا۔
ٹیسٹ میں ایک بار پھر سرفراز احمد کو ذمہ داری سونپی جا سکتی ہے، انھوں نے کیویز کیخلاف سب سے زیادہ رنز بنائے اور پلیئر آف دی سیریز قرار پائے۔
دوسرے ٹیسٹ میں سرفراز کی سنچری سے تقویت پا کر پاکستان نے شکست کو پرے دھکیلا تھا، ون ڈے میں شان مسعود کو کپتان بنانے کا امکان بڑھ گیا ہے، انھیں تجربہ دلانے کیلئے ہی کیویز سے میچز میں نائب قائد مقرر کیا گیا ہے البتہ شان پر واضح کر دیا گیا کہ انہیں اپنی انفرادی کارکردگی بہتر بنانا ہو گی، اگر ایسا نہ ہوا تو دیگر آپشنز پر غور ہوگا۔
مکی آرتھر کو ہیڈ کوچ بنانے کا فیصلہ تو پہلے ہی ہو چکا، بورڈ کا خیال ہے کہ غیرملکی کوچ سیاست سے دور رہ کر صرف اپنے کام پر توجہ دیتا ہے، آرتھر نے پہلے بھی پاکستان ٹیم کیلیے عمدگی سے فرائض انجام دیے تھے، ان دنوں وہ انگلش کاؤنٹی ڈربی شائر کے ساتھ منسلک ہیں۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز کیلئے شان مسعود کو نائب کپتان مقرر کرنے پر کپتان بابر اعظم اور بعض سینئرز خوش نہیں ہیں، بابر کے ساتھ اس حوالے سے مشاورت نہیں کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق مکی آرتھر کی رائے کا اس میں کردار رہا، گو کہ ابھی انہوں نے کوچ کی ذمہ داری نہیں سنبھالی مگر بورڈ کے ساتھ ان کا رابطہ ہے اور وہ مشورے دیتے رہتے ہیں، شان کو ذمہ داری سونپنے کی ایک اور بھی اہم وجہ ہے البتہ ابھی اسے ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔
آرتھر نے شان کا اپنی کاؤنٹی کے ساتھ معاہدہ کرایا اور قیادت بھی سونپی، لیفٹ ہینڈڈ بیٹر نے عمدہ کارکردگی سے اپنی صلاحیتوں کو ثابت بھی کیا تھا، آرتھر کو لگتا ہے کہ مستقبل میں شان مسعود بطور پاکستانی کپتان بھی مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ بابر اعظم کا کیریئر آگے بڑھانے میں بھی مکی آرتھر کا اہم کردار ہے، انھوں نے بطور کوچ بیٹر پر اعتماد کرتے ہوئے متواتر مواقع دیے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سلیکشن کمیٹی محمد رضوان کو نائب کپتان کی ذمہ داری سونپنے کے حق میں تھی، اس حوالے سے جمعرات کو پی سی بی میڈیا ڈپارٹمنٹ کو یہ پیغام دیا گیا کہ اعلان سے قبل تھوڑا انتظار کریں چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی سے بات کی جا رہی ہے۔
کنوینر ہارون رشید نے جب ایسا کیا تو چیئرمین نے ان کی بات پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کپتان یا نائب کا تقرر ان کا استحقاق ہے وہ جسے ٹیم کے لیے بہتر سمجھتے ہیں اسے ذمہ داری سونپ رہے ہیں، اس کے بعد جمعے کو شان مسعود کو نائب کپتان بنانے کا اعلان کر دیا گیا، ان کی حالیہ کارکردگی اچھی نہیں ہے، نائب کپتان ہونے کی وجہ سے انہیں پلئینگ الیون میں شامل کرنا پڑ سکتا ہے جس سے ٹیم کی اہم شخصیات متفق نہیں ہیں۔
بابر نے میڈیا کانفرنس میں بھی انھیں آٹومیٹک چوائس قرار دینے سے گریز کیا، البتہ بورڈ کا خیال ہے کہ پلیئرز کا کام کھیلنا ہے فیصلے کرنا نہیں، ٹیم کے لیے جو درست ہوا وہی قدم اٹھایا جائے گا۔