لاڑکانہ : (دنیا نیوز) لاڑکانہ سینٹرل جیل میں انتظامیہ کی ضلعی پولیس کی مدد سے سرچ آپریشن کی کوشش ناکام ہو گئی، آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ سے قیدیوں میں اشتعال پھیل گیا جس کے بعد انہوں نے جیل کا کنٹرول سنبھال لیا۔ قیدیوں سے نمٹنے کیلئے اعلی سطحی اجلاس جاری ہے۔
لاڑکانہ سینٹرل جیل میں موبائل فونز سمیت دیگر ممنوعہ اشیاء کی موجودگی سمیت کچھ قیدیوں کو دیگر اضلاع کی جیلوں میں منتقل کرنے کے لیے جیل پولیس نے جمعرات کی علی الصبح ضلعی پولیس کی مدد سے جیل میں سرچ آپریشن شروع کیا تو انہیں قیدیوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، مزاحمت سے نمٹنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور ہوائی فائرنگ بھی کی تاہم قیدی پولیس کی نفری کو جیل میں اندر جانے سے روکنے میں کامیاب رہے۔ قیدیوں نے احتجاجا بیرکیں توڑ دیں اور بیرکوں کے باہر اپنے کپڑے جلا کر احتجاجی مظاہرہ کیا جو تاحال جاری ہے۔
قیدیوں کا کہنا ہے کہ جیل میں ان کو کو کوئی سہولت فراہم نہیں جاتی، رشوت نہ دینے پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جیل حکام ہم سے 20 سے 25 رشوت کے عوض موبائل فون فراہم کرتے ہیں، اتنے پیسے لینے کے باوجود موبائل فون واپس لینا درست عمل نہیں۔
دوسری جانب جیل پولیس کی جانب سے سرچ آپریشن کی ناکامی پر ضلعی پولیس اور رینجرز سے مدد لی گئی، ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود احمد بنگش پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری سمیت لاڑکانہ سینٹرل جیل پہنچ گئے ہیں جہاں ان کی صدارت میں اعلی سطحی اجلاس جاری ہے جس میں قیدیوں کے خلاف طاقت کا استعمال یا مذاکرات کا فیصلہ کیا جائے گا۔
جیل سپریڈنٹ انور مصطفی کا کہنا ہے کے جیل میں اس وقت 11 سو سے زائد قیدی موجود ہیں جن میں سے سینکڑوں کے پاس موبائل فون بھی ہیں۔ سرچ آپریشن شروع کیا تو پہلی بیرک میں ہی قیدیوں نے مزاحمت شروع کردی، اس وقت تمام قیدی بیرکوں کے باہر موجود ہیں، صورت حال کو کنٹرول میں لانے کی کوشش جاری ہے۔