لاہور: (دنیا نیوز) کسٹمز اور متعلقہ اداروں کی مبینہ غفلت اور ملی بھگت کے سبب اسمگلنگ سے ملکی معیشت کو2 ارب 80 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔ کسٹمز حکام کہتے ہیں اسمگلرز کے خلاف کارروائیوں میں آٹھ ارب کا سامان ضبط کیا جا چکا ہے۔
سمگلنگ کا گورکھ دھندہ ملکی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹنے لگا۔ ٹائرز، سگریٹ، چائے سمیت 11 آئٹمز کی سمگلنگ سے خزانے کو سالانہ 2 ارب 80 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔ ملک بھر میں کپڑا، چھالیہ، بادام، خشک دودھ اور دیگر اشیا کا غیرقانونی کاروبار عروج پر ہے۔ گورکھ دھندے میں مارکیٹ کے نامی گرامی گروپ بھی شامل ہیں تاہم زیادہ کارروائیاں نبی بخش اور حاجی صادق نامی سمگلرز کیخلاف منظرعام پر آئیں۔
کللٹر کسٹمز باسط مقصود عباسی معیشت کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف بلا تفریق کارروائیوں کے دعویدار ہیں۔ کہتے ہیں 10 ماہ میں 8 ارب کا سمگل شدہ سامان قبضے میں لے چکے۔ مجرمانہ فعل میں ملوث افراد کی جائیدادیں بھی ضبط ہوں گی۔
نائب صدر چیمبر آفس کامرس طاہر منظور چوہدری کہتے ہیں سمگلنگ اداروں کی ملی بھگت سےہوتی ہے۔ حکومت کو کسٹمز ڈیوٹی میں کمی کرنی چاہیے تاکہ غیرقانونی دھندے کو روکا جا سکے۔
لاہور میں مصری شاہ، بادامی باغ، شاہ عالم مارکیٹ اور ہال روڈ سمگل شدہ سامان کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔