لاہور: (دنیا نیوز) ہنجروال سے اغوا ہونے والی چار لڑکیوں کے پولیس تفتیش میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ لڑکیوں کا کہنا ہے کہ انہیں لاہور سے ساہیوال پہنچانے کے لئے ایک رکشہ اور گاڑی استعمال کی گئی، نشہ آور چیز ملا کر مشروب پلایا گیا، ملزم رکشہ ڈرائیور قاسم نے بھی سب اگل دیا۔
بازیاب ہونے والی لڑکیوں نے پولیس کو ابتدائی بیان ریکارڈ کروا دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ رکشہ ڈرائیور قاسم نے پنڈی سٹاپ پر نشہ آور چیز ملا کر کولڈ ڈرنک پلائی، قاسم جوہر ٹاؤن کے بجائے اپنے گھر گرین ٹاؤن لے گیا، پھر ہمیں ٹیکسی ڈرائیور شہزاد کے گھر لایا گیا، وہاں سے رکشہ اور گاڑی میں ساہیوال لے جایا گیا۔
کنزہ کے بیان کے مطابق شہزاد اسے ساہیوال میں اپنے گھر لے گیا، جہاں گڑیا نامی لڑکی موجود تھی۔ گڑیا نے بتایا کہ اسے جسم فروشی پر 10 ہزار روپے ملتے ہیں، انعم، عائشہ اور ثمرین کو شہزاد اپنے دوست آصف کے گھر چھوڑ آیا، آصف کی بیوی زینت لڑکیاں دبئی بھجواتی ہے۔
دوسری جانب اغوا میں ملوث ملزم قاسم نے سب کچھ اگل دیا۔ ملزم قاسم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ چار لڑکیوں میں سے کنزہ کا شہزاد کے ساتھ ایک لاکھ روپے میں سودا کیا، شہزاد نے ساہیوال میں کنزہ کو ڈیڑھ لاکھ روپے میں بیچنے تھا۔
پولیس کے مطابق 3 اگست کو ساہیوال پولیس نے ملزم شہزاد کے گھر پر چھاپہ مارا، شہزاد کے قحبہ خانہ سے 5 لڑکیاں برآمد ہوئیں، جس کا مقدمہ ساہیوال کے تھانہ غلہ منڈی میں درج ہوا، ملزموں نے ساہیوال میں کنزہ کے موبائل سے 15 پر کال بھی کی اور بتایا کہ چار لڑکیاں ہمیں ملی ہیں۔
ادھر بازیاب ہونے والی لڑکیوں کو رات تھانے میں ہی گزارنی پڑی۔ ذرائع کے مطابق قانونی طریقے سے لڑکیوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کیا جانا تھا۔