ملتان : (دنیا نیوز) ملتان میں خواتین پر تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لئے انسداد تشدد برائے خواتین سینٹر بنایا گیا لیکن سینٹر کی کارکردگی صرف متاثرہ خواتین کو ٹرخانے کی حدتک محدود رہ گئی ہے جس کی وجہ سے رواں سال خواتین پر تشدد کے واقعات گزشتہ سال کی نسبت دو گنا ہو چکا ہیں ۔
ملتان میں نشتر برن یونٹ کی رپورٹ کیمطابق رواں سال ابتک 18 خواتین تیزاب گردی کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ 196 کو جھلسانے کے واقعات میں 83 خواتین زندگی کی بازی ہار گئیں اور 32 خواتین کو اغوا کر کے تشدد کے بعد مبینہ زیادتی کا بھی نشانہ بنایا گیا لیکن اس کے باوجود انسداد تشدد برائے خواتین سنٹر کے عملے نے داد رسی کی بجائے متاثرہ خواتین کو متعلقہ تھانوں کے چکر لگوانا شروع کر دئیے ہیں جس کا متاثرہ خواتین نے حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
انسداد تشدد برائے خواتین سنٹر کی انچارج کا موقف ہے کہ موجودہ صورت حال میں تیزاب گردی کے واقعات کو ڈیل کرنا ہماری ذمہ داری نہیں تاہم تشدد کی نوعیت کو مدنظر رکھ کر متاثرہ خواتین کی رضا مندی سے ہی کیسز مختلف تھانوں کو بھجوائے جاتے ہیں۔
سنٹر اور تھانوں میں شنوائی نہ ہونے پر متاثرہ خواتین کی اکثریت نے پنچائیت سے رجوع کرنا شروع کر دیا ہے جس کی وجہ سے تشدد کے پچاس فیصد کیس رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔