اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد میں گھریلو ملازمہ پر سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ سومیہ کے مبینہ تشدد کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ ہمک میں کمسن ملازمہ کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ 15 سالہ رضوانہ ماہانہ تنخواہ پر 6 ماہ سے سول جج عاصم حفیظ کے گھر ملازمہ تھی، بچی سے ملاقات کیلئے آنے پر معلوم ہوا کہ وہ حبس بے جا میں بدترین تشدد کا شکار ہے۔
درج مقدمے کے مطابق سول جج کی اہلیہ کے تشدد سے بچی کا دانت، ناک بازو اور پسلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں، سومیہ نے بچی کو ڈنڈوں اور چمچوں سے تشدد کیا، سلاخوں سے کمر پر گہرے زخم کئے جبکہ سول جج کی اہلیہ مبینہ طور پر بچی کا گلہ دباتی رہی جس کے واضح نشان موجود ہیں۔
اس سے قبل مثاثرہ بچی کے والدین کا کہنا تھا کہ جج کی اہلیہ نے زیور چوری کا الزام لگا کر بیٹ سے بچی پر تشدد کیا، بچی کی حالت خراب ہونے پر جج کی اہلیہ اسے والدہ کے سپرد کر کے چلی گئی۔
تشدد کا نشانہ بننے والی بچی کو تشویشناک حالت میں سرگودھا سے لاہور جنرل ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
سول جج عاصم حفیظ کا موقف
دوسری جانب جوڈیشل اکیڈمی میں تعینات سول جج عاصم حفیظ کا موقف بھی سامنے آ گیا، انہوں نے کہا کہ بچی رضوانہ ہمارے گھر ملازمہ تھی، بچی نے ایک ماہ قبل گملوں سے مٹی کھائی جس کی وجہ سے اس کی سکن خراب ہوگئی۔
سول جج کا کہنا تھا کہ میں نے گوجرانوالہ کے ڈاکٹر سے بچی کی بیماری کی تشخیص کروا کر دوا لگا دی تھی، بچی سکن ٹھیک ہونے کے کچھ دن بعد زخم کو چھیل دیتی تھی، مجھے بچی کے سر میں موجود چوٹوں کا علم نہیں ہے کیونکہ بچی سر پر اسکارف باندھتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بچی پر کوئی تشدد نہیں ہوا، بذات خود تشدد کے خلاف ہوں۔