کراچی: (دنیا نیوز)مصطفیٰ قتل کیس کی تحقیقات کے دوران ایک کے بعد ایک بڑے انکشافات سامنے آنے لگے ۔
مصطفیٰ قتل کیس کی اہم کردار زوما اور انجلینا کے بیانات ریکارڈ کے معاملے پر اہم انکشافات ہوئے ہیں، جنسی زیادتی اور جان لیوا تشدد کا شکار خاتون کے ساتھ پولیس نے کیا کیا؟ ڈیفنس پولیس اور 15 مددگار کی سنگین غفلت بھی سامنے آگئی۔
دوران تفتیش ارمغان کی مبینہ سہولت کاری میں ملوث شخص کا بھی پتا چل گیا ، ارمغان کا سہولت کار گذری تھانے کا پولیس افسر نکلا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق زوما 31 دسمبر کو سال نو کے موقع پر ارمغان کے ساتھ تھی، چند روز کے بعد ارمغان نے زوما کو فون کرکے گھر بلایا اور 31 جنوری کے حوالے سے تنازع پر پوچھ گچھ کرتا رہا، ارمغان نے زوما کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنانا شروع کیا، خاتون کو برہنہ کرکے اس کی ویڈیو بنائی اور مارتا رہا۔
ذرائع نے بتایا کہ ارمغان جس وقت زوما پر تشدد کر رہا تھا شیراز بھی موجود تھا، زوما کی حالت غیر ہونے پر ارمغان نے پولیس افسر کو فون کیا اور کہا زوما کو مارا ہے اسے یہاں سے لے کر جاؤ، پولیس افسر نے منع کیا تو ارمغان نے آن لائن کیب منگوالی، زوما کو کہا نیشنل میڈیکل سینٹر جاؤ اوراپنا علاج کرواؤ۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ارمغان نے شیراز کو پیچھے بھیجا تاکہ وہ دیکھ سکے زوما پولیس کے پاس نہ چلی جائے، زوما کی حالت دیکھ کر ہسپتال انتظامیہ نے پولیس کو طلب کرلیا، ڈیفنس پولیس اور 15 مددگار ہسپتال پہنچے اور زوما سے ملاقات کی، پولیس کو بتایا گیا کہ زوما سے زیادتی ہوئی اور تشدد کیا گیا ہے، صورتحال دیکھ کر پولیس نے جان چھڑائی اور ہسپتال سے چلی گئی۔