زیرحراست نوجوان کی ہلاکت، تشدد کے الزام میں دو اہلکار گرفتار، ورثا سراپا احتجاج

Published On 25 October,2025 08:51 pm

کراچی: (دنیا نیوز) سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کی حراست میں نوجوان عرفان کی ہلاکت کے کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

پولیس نے تشدد کرنے کے الزام میں دو اہلکاروں کو گرفتار کر لیا، پولیس حکام کے مطابق واقعہ کا مقدمہ آج درج کیا گیا تھا۔

دوسری جانب نوجوان کے ورثاء نے اپنی مدعیت میں مقدمے کے اندراج کے لیے لاش کے ہمراہ دھرنا دے رکھا ہے، نوجوان کے ورثاء کا الزام ہے کہ عرفان کی ہلاکت پولیس کے تشدد سے ہوئی، جبکہ پولیس نے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ عرفان دورانِ تفتیش اچانک بے ہوش ہوا اور ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

جمعے کے روز پولیس نے سرکار کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ قتلِ خطا (غلطی سے قتل) کے زمرے میں درج کیا، جس کے بعد دو اہلکاروں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زیرحراست نوجوان کی ہلاکت: لواحقین انتظار کرتے رہ گئے، پولیس نے اپنی ہی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا

ایس ایچ او ایس آئی یو کی مدعیت میں صدر تھانے میں درج مقدمے کے مطابق تفتیشی افسران اے ایس آئی عابد اور سرفراز، ملزم عرفان سے تفتیش کر رہے تھے کہ اچانک ملزم کی طبعیت خراب ہوگئی اور وہ بے ہوش ہوگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔

ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ زیر دفعہ 319/34 کے تحت نامزد 6 اہلکاروں کے خلاف درج کیا گیا، جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زیرِ حراست افراد کے خلاف درج مقدمہ مشکوک تھا۔

نوجوان کے ورثاء کا مطالبہ

نوجوان عرفان کے ورثاء نے پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے کو مسترد کردیا اور کہا کہ پولیس خود ہی قاتل ہے اور خود ہی مدعی بن گئی ہے، پولیس نے اپنی مدعیت میں ایف آئی آردرج کی ہے جسے ہم نہیں مانتے۔

ورثا مطالبہ کر رہے ہیں کہ ’واقعے میں ملوث اہلکاروں کےخلاف قتل اور اغواکی ایف آئی آر درج کی جائے۔

دوسری جانب احتجاج کے باعث سہراب گوٹھ اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ کراچی میں 22 اکتوبر کی شب ایس آئی یو کی زیرحراست مبینہ تشدد سے نوجوان محمد عرفان کی ہلاکت ہوئی تھی، جس کے بعد ورثاء نے سہراب گوٹھ سرد خانے کے باہر لاش سڑک پر رکھ کر دھرنا دے دیا تھا اور پولیس کے ساتھ مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا تھا۔

بعد ازاں سات اہلکاروں کی معطلی کی اطلاعات سامنے آئی تھیں تاہم ورثاء مقدمے کا اندراج اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی چاہتے تھے۔