لاہور: (دنیا نیوز) صوبائی دارالحکومت لاہور کی سیشن عدالت نے اداکارہ و ماڈل میشا شفیع کیخلاف گلوکار علی ظفر کے ہتک عزت دعویٰ پر سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے علی ظفر کے بیان پر جرح کے لیے فریقین کو طلب کر لیا۔
سیشن عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے گلوکار علی ظفر کے ہتک عزت دعویٰ کی سماعت کی، علی ظفر اپنے بیان پر جرح کیلئے سیشن عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت علی ظفر کا کہنا تھا کہ میں ’’می ٹو‘‘ مہم کا بھر پور احترام کرتا ہوں۔ مہم کچھ کیسز میں درست استعمال ہوئی مگر چند کیسز میں اس کا غلط استعمال کیا گیا۔ بیان لکھوانے کے درمیان علی ظفر کی وکیل امبرین قریشی کے مداخلت کرنے پر فاضل جج نے برہمی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع نے علی ظفر پر 200 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا
دوران سماعت میشا شفیع کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر کسی خاتون کو جنسی ہراساں کیا گیا تو کیا اسکو نظر انداز کر دینا چاہئے کہ رپورٹ کرنا چاہئے جس پر علی ظفر نے جواب دیا کہ متاثرہ خاتون کو خاموش نہیں بیٹھنا چاہئے مگر اس کا شور سوشل میڈیا پر نہیں ڈالنا چاہئے۔ میشا شفیع کے الزامات کے بعد میرا کنٹریکٹ منسوخ کر دیا گیا۔
گلوکار کا کہنا تھا کہ یہ بالکل درست ہے کہ میشا شفیع کے ٹویٹ کے بعد ہی میرا کنٹریکٹ منسوخ کیا گیا۔ کولڈ ڈرنک کی کمپنی نے مجھے باقاعدہ طور پر کہا کہ عوام کی ہمدردیاں خاتون کے ساتھ ہوں گی۔
میشا شفیع کے وکیل کے سوال کہ کیا جامنگ روم میں مکمل اندھیرا تھا کے جواب میں علی ظفر کا کہنا تھا کہ اندھیرے میں تو کچھ دکھائی ہی نہیں دیتا۔ جامنگ روم میں تھوڑی روشنی تھی۔
ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے فریقین کے وکلاء کی رضا مندی سے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی، عدالت نے علی ظفر کو بیان پر جرح کیلئے 20 ستمبر کو ساڑھے 9 بجے طلب کر لیا۔