کورونا وائرس کی آڑ میں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیزی، مہوش حیات کی بھارت پر شدید تنقید

Last Updated On 15 April,2020 07:27 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کی مشہور اور تمغہ امتیاز حاصل کرنے والی اداکارہ مہوش حیات کا کہنا ہے کہ بھارت کورونا وائرس کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے مہوش حیات نے بھارت میں کورونا کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے اور امتیازی سلوک برتنے پر شدیدانداز میں تنقید کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہسپتالوں میں بھی ہندو اور مسلمان مریضوں میں فرق کیا جانے لگا

ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے برطانوی اخبار دی گارڈین کے ایک آرٹیکل کا حوالہ دیا جس میں مسلمانوں کو بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دارقرار دینے کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔

آرٹیکل کے مطابق حال ہی میں شمال مغربی دہلی کے کنارے واقع گاؤں ہریالی کے رہائشی 22 سالہ مسلم نوجوان محبوب علی کو انتہا پسند ہندوؤں کے ایک گروپ نے بے رحمی سے لاٹھیوں اور جوتوں سے مارا یہاں تک کہ اس کی ناک اور کانوں سے خون بہہ نکلا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس، مہوش حیات کا طبی عملے کو حفاظتی سامان فراہم کرنے کا مطالبہ

آرٹیکل میں مزید لکھا تھا کہ علی حال ہی میں ایک مذہبی اجتماع سے واپس آیا تھااور انتہاپسند ہندوؤں کے اس ہجوم کو کافی حد تک یقین تھاکہ وہ ملک بھر میں ہندوؤں میں کورونا وائرس پھیلانے کی اسلامی سازش کا حصہ تھا ۔ لہذٰا علی پر حملہ کرنے والوں کا خیال تھا کہ اسے سزا ملنی چاہئے اور یہی وجہ ہے کہ اس نوجوان کو ہجوم نے نہایت بے رحمی سے مارا۔

یہ بھی پڑھیں: دعاؤں کی آج سے پہلے اتنی ضرورت نہیں تھی: مہوش حیات

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے مہوش حیات نے لکھا یہ آرٹیکل ابھی نظروں سے گزرا، جب دنیا مشترکہ دشمن (کورونا وائرس) کے خلاف لڑنے کے لیے متحد ہورہی ہے۔