لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کے معروف گلوکار علی ظفر کے خلاف ایک خاتون نے 50 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔
خاتون لینا غنی نے سندھ ہائی کورٹ میں علی ظفر کے خلاف دعویٰ دائر کیا ہے، عدالت نے سیشن جج لاہور کے ذریعے معروف گلوکار کو 25 جنوری کے لیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ علی ظفر نے مجھے پہلی مرتبہ 2014ء میں لندن میں پاکستانی فیشن کے دوران ہراساں کیا اور اُسی برس علی ظفر نے مجھ سے دو مرتبہ پھر نازیبا گفتگو کی۔
خاتون لینا غنی نے اپنی درخواست موقف اختیار کیا کہ 19 مارچ 2018ء کو معروف سنگر میشا شفیع اور ایکٹریس صبا قمر نے بھی علی ظفر پر ہراساں کیے جانے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ میں نے علی ظفر کی طرف سے ہراساں کیے جانے سے متعلق اپنی بہن اور دوستوں کو بھی آگاہ کیا۔
لینا غنی نے مزید کہا کہ علی ظفر کا 20 دسمبر 2020 کا ری ٹوئٹ اور 22 دسمبر کا ٹوئٹ جھوٹ پر مبنی ہے جبکہ معروف گلوکار کے یہ ٹوئٹس بدنیتی پر مبنی ہیں۔
خاتون درخواست گزار نے یہ بھی کہا کہ علی ظفر کی ان دونوں ٹوئٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گلوکار کے خلاف مہم میں لینا غنی کا ہاتھ ہے، اس طرح کے الزامات میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کےلیے لگائے جارہے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست گزار کے 19 اپریل 2018 کو سچ پر مبنی قرار دیا جائے، علی ظفر کو سوشل میڈیا سمیت آن لائن، ٹی وی چینلز پرمواد اور خبریں چھپوانے سے روکا جائے۔
خاتون درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ایسے مواد اورخبروں سے مجھے نیچے دکھانے کی کوشش کی جائے گی، میرا میشا شفیع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
لینا غنی نے اپنی درخواست میں استدعا کی کہ علی ظفر کے اقدامات سے مجھے ذہنی اذیت پہنچی ہے اس لیے مجھے 50 کروڑ روپے معاوضہ بطور ہرجانہ دلوایا جائے۔