سوشل میڈیا سمیت کسی چیز پر پابندی نہیں ہونا چاہیے: اداکارہ منال خان

Published On 20 June,2021 08:53 pm

کراچی: (دنیا نیوز) اداکارہ منال خان نے کہا ہے کہ ڈرامے میں منفی کردار پر لوگ میرے خلاف ہو گئے تھے لیکن برا بھلا کہنے والوں اور پیار کرنے والوں، دونوں طرح کے ناظرین سے مجھے محبت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سمیت کسی چیز پر پابندی کا نہیں ہونا چاہیے۔

منال خان نے کہا کہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی کردار منفی ہے تو اس پر تنقید کی جائے۔ جب ڈرامہ ’’جلن‘‘ اور’’نند‘‘ میں اپنے کرداروں پر تنقید کا دائرہ دیکھتی ہوں تو مجھے ان ڈراموں کی مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے، کچھ کرداروں کے متعلق آپ ایسے ردِعمل کی توقع نہیں کرتے لیکن جب اتنا اچھا ردعمل آتا ہے تو وہ بہت اچھا لگتا ہے۔

روزنامہ دنیا کی ان سے ایک نشست رہی جس میں فنی کیریئر اور دیگر حوالوں سے گفتگو ہوئی، وہ پیش خدمت ہے۔

دنیا نیوز: ڈرامہ سیریل ’’جلن‘‘ میں منفی کردار پر ناظرین کے منفی ردعمل کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گی؟

منال خان: برا بھلا کہنے والوں اور پیار کرنے والوں ، دونوں طرح کے ناظرین سے مجھے محبت ہے ۔یہ نہیں ہونا چاہئے کہ کوئی کردار منفی ہے تو اس پر تنقید کی جائے۔جب ڈرامہ ’’جلن‘‘ اور’’نند‘‘ میں اپنے کرداروں پر تنقید کا دائرہ دیکھتی ہوں تو مجھے ان ڈراموں کی مقبولیت کااندازہ ہوتا ہے، کچھ کرداروں کے متعلق آپ ایسے ردِعمل کی توقع نہیں کرتے ، لیکن جب اتنا اچھا ردعمل آتا ہے تو وہ بہت اچھا لگتا ہے ۔دونوں ڈراموں میں میراکردار بالکل مختلف تھا اور ان دونوں ڈراموں سے ناظرین کو پتا چلا کہ میں بالکل مختلف طرح کے دو کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ ’’جلن‘‘اتنا حساس موضوع بن جائے گا۔ اصل میں ’’جلن‘‘ کی ا سٹوری رشتوں کی بے حرمتی کے متعلق نہیں تھی ۔ناظرین نے اسے غلط سمجھا۔ اصل میں یہ کہانی ایک لڑکی کے بارے میں ہے جو زندگی میں کچھ چاہتی ہے ۔جبکہ ڈرامہ ’’نند‘‘ میں میراکردار بالکل مختلف تھا ۔دونوں سیریل میں میری عمدہ کردارنگاری کو ناظرین نے سراہا اور کچھ نے تنقید کی جس سے مجھے احساس ہوا کہ میں اچھاکام کررہی ہوں۔

دنیا نیوز: ڈرامے کے کرداروں پر تنقید کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گی؟

منال خان: یہاں پورا ڈرامہ دیکھتے نہیں اور پہلے ہی تنقید شروع کر دیتے ہیں۔ پھر میں ایک محاذ بنا دیاجاتا ہے۔ اچھا یا برا کردار ڈرامے کی کہانی کا حصہ ہوتا ہے، ہر فنکار اس کردار میں عمدہ کردار نگاری کرکے اپنی فنی صلاحیتوں کو منوانا چاہتا ہے۔ جب اس کے کردار سے ناظرین نفرت کرنے لگے تو فنکار خوش ہو جاتا ہے کہ اس نے ڈرامہ کے کردار کو حقیقت کا روپ دے دیا ہے۔ سکرپٹ کے حوالے سے مجھے اس پر کوئی تحفظات نہیں تھے اور نشا کا کردار پڑھ کر بہت خوش ہوئی تھی۔ مجھ سمیت ہر فنکار اپنے کردار میں سمو جانا چاہتا ہے۔ یہی کچھ ہر فنکار کے ساتھ ہوتا ہے۔ نشا کے کردار سے قبل کئی ڈرامے کر چکی تھی لیکن جو شہرت مجھے اس کردار سے ملی، اس کا سوچا بھی نہیں تھا لیکن وہ ایک کہانی ہے اور نشا ایک کردار ہے اور اس کردار کو نبھانا، اس میں زندگی دینا، وہ ایک مشکل کام تھا لیکن میں نے بہت انجوائے کیا۔ یہ کردار میرے لیے ہمیشہ خاص رہے گا۔

دنیا نیوز: جلن میں اپنے کردار کا موازنہ نند ڈرامے کی رابی کرتے ہوئے ، کیا کہنا چاہیں گی ؟

منال خان: نند والا کردار روایتی تھا۔ ایسے رونے دھونے اور چپ رہنے والے کردار بہت کیے ہیں لیکن نشا ایک بے باک لڑکی ہے، میرا دعویٰ ہے کہ ابھی ٹیلیویژن پر جتنے بھی کردار چل رہے ہیں ان میں سے کوئی نشا کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔

دنیا نیوز: پاکستانی ڈراموں میں جو کچھ دکھایا جاتا ہے اس بارے میں کیا کہنا چاہیں گی؟

منال خان: پاکستانی ڈراموں میں وہی کچھ دکھایا جاتا ہے جو معاشرے میں ہو رہا ہے۔ میری نظر میں ناظرین کے پاس صرف پسند ناپسند کا اختیار ہونا چاہیے۔ ڈرامے لوگوں کو تبدیلی لانے کا پیغام بھی دیتے رہتے ہیں۔ بہت محنت سے اس صنعت کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں کو وسعت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر آپ ہر چیز پر پابندی کا اختیار ناظرین کو دیتے ہیں تو اس سے یہ معاملہ ایک حساس رخ اختیار کر لے گا۔

دنیا نیوز: کیا کسی ڈرامے پر پابندی کے حق میں ہیں؟

منال خان: اچھی اور بری شے میں فرق ہوتا ہے۔ بری چیز پر سب اپنی رائے دینے کا حق رکھتے ہیں۔ آپ کو ڈرامہ پسند نہیں آ رہا تو مت دیکھیں۔ سوشل میڈیا سمیت کسی چیز پر پابندی کا نہیں ہونا چاہیے۔

دنیا نیوز: کیا فنکار اچھے سکرپٹ کا محتاج ہوتا ہے؟

منال خان: ہر فنکار اچھے سکرپٹ کے ساتھ جاندار کردار کا بھی محتاج ہوتا ہے۔ جب کسی کردار کی آفر ملے تو میں دیکھتی ہوں کہ ناظرین اسے پسند کریں گے یا نہیں؟ میں مطمئن ہونے کے بعد ہی وہ کردار ادا کرتی ہوں۔ سکرپٹ اچھا ہو تو اداکار بھی اچھی اداکاری دکھا سکتا ہے، کچھ بھی کر سکتا ہے۔

دنیا نیوز: سکرپٹ کے علاوہ اور کیا دیکھتی ہیں؟

منال خان: دوسری چیز جو دیکھتی ہوں وہ ہے ڈائریکٹر۔ ڈائریکٹر کو اچھی کہانی ڈائریکٹ کرنا آنا چاہیے تاکہ وہ آپ کے کردار کو پالش کرکے ایک اچھا کردار ناظرین کو دکھا سکیں۔ مجھے بار بار ایک جیسا کام کرنا پسند نہیں اس لیے یہی دو چیزیں میں دیکھتی ہوں۔

دنیا نیوز: اداکاری کے سفر کے دوران انڈسٹری کی جانب سے امتیازی سلوک کا سامنا کتنا پڑا یا نہیں؟

منال خان: امتیازی سلوک تو نہیں لیکن یہاں تک پہنچنے کے لیے مجھے بہت محنت کرنی پڑی۔ یہ میرے بچپن سے اب تک کی جانے والی محنت ہے جو مجھے یہاں تک لائی ہے۔ میں یہ تو نہیں مانتی کہ میں بہت اچھی ایکٹر ہوں ابھی مجھے بہت سے راستوں سے گزرنا ہے بہت سے راستے بند بھی ہوں گے لیکن جیسے میں آج کام کر رہی ہوں دس سال بعد بھی ایسے ہی کام کرنا چاہتی ہوں۔

دنیا نیوز: سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گی؟

منال خان: ایمن اور میں نے جب سوشل میڈیا پر اکاؤنٹ بنایا تھا ہمیں نہیں معلوم تھا کہ ایک دن میری بہن ایمن خان پاکستان کی سلیبرٹی بن جائیں گی اور اتنے پرستار ہوں گے۔ لوگ ہم دونوں بہنیں الگ الگ طرح سے محبت کرتے ہیں۔ میرے خیال سے ایمن سے لوگ مجھ سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔ دیکھیں ایمن نے تین سال سے بریک لیا ہوا ہے لیکن اب بھی وہ وہاں موجود ہے۔ میں دیکھتی ہوں کہ لوگ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ محنت کر رہے ہوتے ہیں لیکن میں زیادہ محنت نہیں کر سکتی۔

دنیا نیوز: سوشل میڈیا پر منفی تنقید کے حوالے کیا کہتی ہیں؟

منال خان: زیادہ تر لوگ ایمن اور میرے لیے اچھی بات کر رہے ہوتے ہیں۔ منفی باتیں بھی ہوتی ہیں لیکن میرے خیال میں منفی بات کو بھی مثبت انداز میں لینا چاہیے۔ اگر میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر بحث کروں گی تو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اگر آپ عوامی شخصیت ہیں اور آپ کا پبلک اکاؤنٹ ہے تو کسی کو روکنا اچھا نہیں لگتا۔ اس کے لیے آپ پھر پرائیوٹ اکاؤنٹ بنا لیں۔ تعریف سن سکتے ہیں تو برائی سننے کا بھی ظرف ہونا چاہیے۔

دنیا نیوز: منفی کردار کرنے کے بعد سرراہ کیا ردعمل دیکھنے کو ملا؟

منال خان: آپ کو اندازہ بھی نہیں ہے مجھے کیا کیا سننے کو ملتا ہے۔ آنٹیاں مجھے جہاں دیکھتی ہیں کھڑے کھڑے ڈانٹ دیتی ہیں۔ عورتیں مجھ سے باقاعدہ لڑنا شروع کر دیتی ہیں کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ میں اصل میں ایسی ہوں یعنی بہت بری ہوں، گھر اجاڑ دیتی ہوں۔ میں ان سے کہتی ہوں ’آنٹی آپ مجھ کیوں ڈانٹ رہی ہیں، میری کیا غلطی ہے، وہ تو صرف ایک کردار تھا‘‘۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’پھر بھی آپ ایسے رول ادا نہ کریں تو اچھا ہے‘‘۔ میں کہتی ہوں کہ آپ لوگ ہی کہتے تھے کہ میں تو بس روتی رہتی ہوں۔ تو اب جب میں رلا رہی ہوں تو کیوں برا منا رہی ہیں؟ یہ بھی آپ کو برداشت نہیں ہو رہا ‘‘۔

دنیا نیوز: کامیڈی کردار نہیں کرتی کیوں؟

منال خان: ایسی بات نہیں ہے میں نے ابتدائی دنوں میں کامیڈی ڈراموں میں کام کیا ہے۔ ان میں ’’مٹھو اور آپا‘‘، ’’جوڑوں کا غلام ‘‘اور ’’ہم سب عجیب سے ہیں‘‘ بھی شامل ہیں۔ اس کے بعد کوئی آفر نہیں آئی۔ فنکار ہونے کے ناطے جو آفر آتی ہے اس کو قبول کرتے ہیں۔ اگر کامیڈی کردار ملا تو ضرور کروں گی۔

دنیا نیوز: اپنے فینز اور لوگوں کو کوئی پیغام دینا چاہیں گی؟

منال خان: بس اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ خوشی خوشی اپنا کام کریں اور ناظرین سے پیار کریں کیونکہ ہم انہی کے لیے تو کام کر رہے ہیں۔ اپنے ملک کو ترجیح دیں۔

تحریر: مرزا افتخار بیگ
 

Advertisement