لاہور:(ویب ڈیسک)فلسطینیوں پر مظالم کے باعث جنوبی افریقہ کی حکومت نے اسرائیل میں 'مس یونیورس' پروگرام سے خود کو الگ کر لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کی حکومت نے کہا کہ مس جنوبی افریقہ کے مقابلے کا اہتمام کرنے والے ادارے نے اسرائیل میں ہونے والے مس یونیورس کے مقابلے میں شرکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے حکومت کا کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے شہر ایلات میں 12 دسمبر کو مس یونیورس کا سالانہ مقابلہ ہونے والا ہے جبکہ جنوبی افریقہ میں یہ بھرپور مطالبہ ہو رہا تھا کہ اسرائیل میں ہونے کی وجہ سے مس جنوبی افریقہ لالیلا ایم سوانے کو اس مقابلے کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، جس کے بعد حکومت نے اپنے فیصلے کا اعلان کیا۔
اس مقابلے کے حوالے سے جنوبی افریقہ میں مقامی سطح پر مقابلہ حسن کا اہتمام کرنے والے منتظمین نے کہا کہ مس جنوبی افریقہ کو اسرائیل میں ہونے والے عالمی مقابلہ حسن میں حصہ لینے کے لیے جانا چاہیے کیونکہ مس یونیورس مقابلہ ایسی کوئی تقریب نہیں ہے جس میں سیاست کا کوئی عمل دخل ہو۔
جنوبی افریقہ کی حکومت نے کہاکہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف ڈھائے جانے والے مظالم اچھی طرح سے دستاویزی شکل میں موجود ہیں اور جنوبی افریقہ کے عوام کے جائز نمائندے کے طور پر حکومت اپنے ضمیر کی آواز پر ایسے پروگرام سے اپنے آپ کو جوڑ نہیں سکتی۔