رومانوی شاعر احمد فراز کو مداحوں سے بچھڑے 17 برس بیت گئے

Published On 25 August,2025 02:22 am

لاہور: (دنیا نیوز) اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں ميں ملیں، رومانوی شاعر احمد فراز کو مداحوں سے بچھڑے 17 برس بیت گئے۔

احمد فراز نے اپنے لفظوں سے شاعری کو نئی جہتوں سے روشناس کرایا، خوابوں کے بیوپاری نے جو لکھا امر ہوگیا، احمد فراز کا کلام گانے والے ملکہ ترنم اور شہنشاہ غزل بن گئے۔

احمد فراز 1931ء میں کوہاٹ میں پیدا ہوئے، شاعری انہیں ورثے میں ملی، احمد فراز نے تین زبانوں اردو، فارسی اور انگریزی میں ایم اے کیا، 1960ء کی دہائی میں وہ زیرتعلیم ہی تھے جب ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ ’’تنہا تنہا‘‘ شائع ہوا۔

احمد فراز نے اپنے لفظوں سے شاعری کو نئی جہتوں سے روشناس کرایا، بہت سے نامور گلوکاروں نے احمد فراز کی شاعری کو چار چاند لگائے، مہدی حسن اور میڈم نور جہاں نے احمد فراز کی غزلیں گاکر خوب شہرت پائی۔

چھ دہائیوں پرمحیط ادبی زندگی پر احمد فراز کو کئی اعزازات سے نوازا گیا، جن میں ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز، ہلال پاکستان اور نگار ایوارڈز شامل ہیں، احمد فراز کے شعری مجموعوں میں تنہا تنہا، جاناں جاناں، خواب گل پریشاں، نابینا شہر میں آئینہ، بے آواز گلی کوچوں میں، شب خون، میرے خواب ریزہ ریزہ اور اے عشق جفا پیشہ شامل ہیں۔

احمد فراز کا انتقال 25 اگست 2008ء میں ہوا لیکن لطیف انسانی جذبوں کے پُراثر اظہار کی بدولت ان کی شاعری آج بھی تروتازہ محسوس ہوتی ہے۔