لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر سینکڑوں مرتبہ ایک پوسٹ شیئر کی جا رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پوسٹ میں نظر آنے والا نوجوان داعش کا دہشتگرد ہے اور مہاجرین کی شکل میں اس وقت یورپ میں رہ رہا ہے۔ یہاں پر بتاتے چلیں کہ جو لڑکا شیئر کی پوسٹ میں نظر آ رہا ہے وہ سابق عراقی فوجی ہے اس نے داعش کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز میں حصہ لیا تھا، جو پوسٹ شیئرز کی جا رہی ہیں وہ جعلی ہیں۔ 2016ء کے دوران وار کرائمز کے باعث نوجوان کو فن لینڈ سے نکال دیا گیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’’اے ایف پی‘‘ کے مطابق فیس بک پر شیئر کی گئی یہ تصویر چند ہفتوں کے دوران تقریباً 800 مرتبہ شیئر کی جا رہی ہے، شیئر پوسٹ نیچے دکھائی گئی ہیں۔ اے ایف پی نے یہ پوسٹ نومبر 2015ء کو ڈھونڈی تھی۔
فیس بک پوسٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک تصویر میں دو نوجوان نظر آ رہے ہیں، لیفٹ سائیڈ والے نوجوان نے آرمی کا یونیفارم پہنا ہوا ہے اور اس کے ہاتھ میں ایک شخص کا سر کٹا ہوا موجود ہیں جبکہ دوسری تصویر میں یہ نوجوان سادہ کپڑوں میں ملبوس ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ان پوسٹوں کو انگلش کے ساتھ ساتھ یورپی ملک فرانس کی زبان فرنچ میں بھی شیئر کیا گیا ہے۔
فرانسی زبان میں شیئر کی گئی ایک تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے کہ جس میں لکھا کہ مہاجرین کے روپ میں دہشتگردوں کو بسایا جا رہا ہے، اس پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس شخص کا تعلق داعش سے ہے جو اس وقت مہاجر کے روپ میں یورپ میں موجود ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق اس نوجوان کا نام عمار الزیدہ یا عمار الزیدی ہے، اس نوجوان کی فیس بک پروفائل دیکھنے کے لیے کلک کریں۔
عمار الزیدی کے فیس بک پیج پر دیکھا جا سکتا ہے جہاں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا تعلق اسیب اہل الحق کے ساتھ ہے جسے داعش کے خلاف لڑنے کے لیے بنایا گیا تھا، نیچے فیس بک پوسٹ پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس گروپ کو امریکی حمایت بھی حاصل تھی جو عراقی فوج کی طرف سے بنایا گیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ایف پی کے مطابق ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ نوجوان یورپ کیسے پہنچا، لیکن ان کی فیس بک پوسٹ پر چند تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں جو انہوں نے یورپ میں بنائی ہیں۔