لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا کی ویب سائٹ فیس بک پر دسیوں ہزار مرتبہ ایک پوسٹ شیئر کی جا رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جو لوگ غیر قانونی طور پر آسٹریلیا کی سرحد عبور کریں گے وہ وہاں پر نوکری حاصل کرنے کے اہل ہوں گے اور انہیں 7 لاکھ ڈالر گرانٹ کے مستحق ہوں گے اور ساتھ دیگر سہولتیں بھی حاصل کر سکیں گے، یہ خبر جھوٹی ہے۔ کینبرا حکومت کی طرف سے متعارف گئی پالیسی اور امیگریشن لاء کی خلاف ورزی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’’اے ایف پی‘‘ کے مطابق فیس بک پر ایک صارف نے فروری 2019ء میں پوسٹ کی، اس پوسٹ کو تقریباً پچاس ہزار کے قریب مرتبہ شیئرکیا گیا، اس پوسٹ پر دعویٰ کیا گیا تھا کہ حکومت آسٹریلیا کی طرف سے نئی پالیسی متعارف کرائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر آسٹریلیا داخل ہونے والوں کو نوکری ملنے کے ساتھ 7 لاکھ ڈالر گرانٹ حاصل کرنے کے مستحق ہونگے۔ یہ پوسٹ رک ویلیم شہری کی طرف سے لگائی گئی ہے۔ یہاں تصدیق کرتے چلیں کہ خبر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
اسی طرح سے ملتی جلتی فیس بک پوسٹ متعدد لوگوں نے شیئرز کی گئیں، فیس بک پر یہ سلسلہ 2018ء سے جاری ہے۔
وائرل ہونے والی فیس بک پوسٹ پڑھیں۔
آسٹریلوی لاء امیگریشن کے مطابق اس طرح کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، یہ خبر جھوٹ پر مبنی ہے، یہاں پر سب کو بتاتے چلیں جو لوگ غیر قانونی طور پر آسٹریلیا میں داخل ہوں گے وہ کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں چاہے وہ پیدل آئے یا پھر کشتی کے ذریعے غیر قانونی طور پر ہمارے ملک میں آئیں۔
وزارت داخلہ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے ’’اے ایف پی‘‘سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہماری پالیسی بہت ہی کلیئر ہے، ایک مرتبہ پھر سب پر واضح کرتے چلیں جو شخص غیر قانونی طور پر آسٹریلیا میں داخل ہو گا وہ کسی بھی صورت ہمارے ملک کیلئے اہل نہیں اسے واپس بھیج دیا جائے گا یا پھر جس سرحد سے وہ ہمارے ملک میں اسے وہاں بھیج دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 2013ء میں متعارف کرائی گئی آسٹریلوی حکومت کی پالیسی کے مطابق غیر قانونی طور پر سمندری راستے یا دیگر راستوں سے آنے والوں کو ہمسایہ ملک پاپوانیو گنی بھیج دیا جائے گا وہاں پر حراست میں رکھا جائے گا، کسی غیر قانونی طور پر آنے والے شخص کو آسٹریلوی حکومت قبول نہیں کرے گی۔
اس کے لیے حکومت آسٹریلیا نے پاپوانیو گنی، کمبوڈیا، امریکا، یونائیٹڈ نیشنل ہائی کمشنر آف رفیوجی سمیت دیگر ممالک کے ساتھ معاہدے بھی کیے ہیں، اور سخت پالیسی اپنائی ہے کہ غیر قانونی طور پر آنے والے کسی بھی شہری کو قبول نہیں کیا جائے گا۔