لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان نے کرتار پور راہداری کے حوالے سے بھارتی پراپیگنڈے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا کو پاکستان کی طرف سے بڑی سفارتی کامیابی ہضم نہیں ہو رہی، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے بھارتی سابق کرکٹر اور کانگریس پارٹی کے رہنما نوجوت سنگھ سندھو کو کرتار پور راہداری کے حوالے سے بتایا تھا کہ پاکستان اس حوالے سے ایک قدم بڑھاتے ہوئے کرتار پور راہداری منصوبہ سکھ برادری کے لیے کھولنا چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کرتارپورراہداری منصوبے کا سنگ بنیاد 28 نومبر 2018ء کو رکھا تھا، تقریباً ایک سال میں دربار صاحب سے پاک بھارت سرحد تک ساڑھے چار کلو میٹر لمبی سڑک اور دریائے راوی پر پلُ کی تعمیر مکمل کی جاچکی ہے۔
پاکستان کی طرف سے 11 ماہ کے کم عرصے کے اندر کرتار پور راہداری مکمل کی گئی اور سکھوں کے لیے 4 ایکڑ کے گوردوارے کو 42 ایکڑ تک وسیع کیا گیا، گوردوارے کے گرد 800 ایکڑ اراضی دربار صاحب کے لیے مختص کی گئی ہے، اس کے علاوہ گوردوارے سے محلقہ 26 ایکڑ پر باغات اور36 ایکڑ پر فصلیں اگائی جا رہی ہیں۔
دربار صاحب دنیا کا سب سے بڑا گوردوارہ بن گیا ہے جس میں بارہ دری، لائبریری، میوزیم، مہمان خانہ اور لنگر خانہ بھی شامل ہے۔
کرتارپور ٹرمینل پر بھارتی سکھ یاتریوں کی بائیومیٹرک تصدیق کی جائے گی اور کرتار پور کے راستے آنے والے یاتریوں سے 20 ڈالر فی کس سروس چارجز لیے جائیں گے۔
کرتار پور راہداری کے راستے یومیہ 5 ہزار یاتری دربار صاحب آسکیں گے، یاتری صبح آکر شام کو واپس جائیں گے جب کہ ویزہ لے کر واہگہ ائیرپورٹ سے آنے والے یاتری زیادہ دن قیام کرسکیں گے۔
وزیراعظم عمران خان بابا گرو نانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر 9 نومبر کو کرتارپور راہداری کا افتتاح کریں گے۔
بھارتی میڈیا کو پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے قدم پر مرچیں لگ گئی ہیں اور آئے روز کوئی نت نیا شوشہ چھوڑ دیتا ہے، اب بھارتی انٹیلی جنس کی طرف دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان گوردوارہ کرتار پور صاحب کے قریب نارروال میں مبینہ طور پر تربیتی کیمپ قائم کرنا چاہتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اس انٹیلی جنس رپورٹ کو جھوٹا قرار دیدیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق بابا گرونانک سکھوں کے مذہبی تہوار کے موقع پر پاکستان سکھوں کو سہولتیں فراہم کرنا چاہتا ہے کیونکہ یہ مقام پوری دنیا کے سکھ برادری کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والا مواد بدنیتی پر مبنی اور پراپیگنڈا مہم کا حصہ تھا، گوردوارہ کرتار پور صاحب راہداری کے حوالے سے الزامات لگانے کا مقصد پاکستان کی طرف سے اٹھائے جانے والے مثبت قدم کو نیچا دکھانا ہے، کرتار پور راہداری کی اہمیت کو نظر انداز کرنے کا مطلب پوری دنیا کی سکھ برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔
کرتار پور کا مقام اور تاریخی اہمیت
کرتارپور گوردوارہ ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ میں واقع ہے جو بھارتی سرحد سے کچھ دوری پر ہے، گوردوارہ دربار صاحب 1539 میں قائم کیا گیا۔
لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر ضلع نارووال میں دریائے راوی کے کنارے ایک بستی ہے جسے کرتارپور کہا جاتا ہے۔
نارووال شکر گڑھ روڈ سے کچے راستے پر اتریں تو گوردوارہ کرتار پور کا سفید گنبد نظر آنے لگتا ہے، یہ گوردوارہ مہاراجہ پٹیالہ بھوپندر سنگھ بہادر نے 1921 سے 1929 کے درمیان تعمیر کروایا تھا۔
بابا گرونانک نے وفات سے قبل 18 برس اس جگہ قیام کیا اور گرونانک کا انتقال بھی کرتارپور میں اسی جگہ پر ہوا۔ گرو نانک مہاراج نے اپنی زندگی کے آخری ایام یہیں بسر کیے اور اُن کی سمادھی اور قبر بھی یہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ کرتارپور سکھوں کے لیے مقدس مقام ہے۔