کینبرا: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر یہ افواہیں زیر گردش تھیں کہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے آسٹریلیا کی مارکیٹوں میں چینی شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے لیکن ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
ان افواہوں کی وجہ آسٹریلیا کے ایک ڈیپارٹمنٹیل سٹور میں بنائی گئی ایک ویڈیو بنی جن میں گاہک ایک دوسرے سے الجھ رہے ہیں، یہ ویڈیو جیسے ہی سوشل میڈیا پر اپ ہوئی تو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔
اس ویڈیو کو سماجی رابطوں کی مشہور ویب سائٹس فیس بک اور ٹویٹر کے ذریعے پھیلاتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ کورونا وائرس کی وبائی صورتحال اور اس کے پھیلاؤ کے پیش نظر آسٹریلیا کے تمام سٹوروں پر چینی شہریوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے نے یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی اس کی تصدیق کیلئے جب آسٹریلوی حکام سے رابطہ کرکے ان کی توجہ اس اہم مسئلے کی جانب مبذول کرائی تو انہوں نے اس خبر کو جھوٹی اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ چینی شہریوں کے بارے ایسا کوئی حکم صادر نہیں کیا گیا ہے۔
آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی پابندی نافذ نہیں کی گئی، اس ویڈیو کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ اس میں نظر آنے والے گاہک دراصل ایک دوسرے کیساتھ بچوں کی خوراک کے معاملے پر الجھ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ یہ متنازع ویڈیو رواں ماہ کی 14 تاریخ کو سب سے پہلے ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی تھی جو بعد ازاں دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ڈالی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک اس ویڈیو کو تقریباً 24 ہزار مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
صرف چوبیس سکینڈ کے دورانیہ کی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایشیائی جوڑا ایک آسٹریلوی شہری سے تکرار کر رہا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ تحریر میں لکھا گیا کہ ‘’ چینی شہریوں کے سپر مارکیٹس میں داخلے پر پابندی کی شروعات ہو گئی۔’’